International

کویت: پارلیمان تحلیل، سیاسی بحران برقرار

157views

کویت کے امیر نے وزراء اور قانون سازوں کے درمیان طویل تعطل کے پیش نظر پارلیمان کو تحلیل کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔ شاہی فرمان کے مطابق پارلیمان کی تحلیل کا فیصلہ اراکین کے جارحانہ اور نامناسب بیانات کے سبب کیا گیا۔کویت کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کونا کے مطابق وزیر اعظم کی ایک تجویز کے بعد، جسے کابینہ نے منظور کیا تھا، گزشتہ جون میں منتخب ہونے والی قومی اسمبلی کو تحلیل کرنے کا شاہی فرمان جاری کیا گیا ہے۔ بیان کے مطابق شاہی فرمان میں پارلیمنٹ پر ”جارحانہ اور نامناسب‘‘ زبان استعمال کرنے سمیت آئینی خلاف ورزیوں کا الزام لگایا گیا ہے۔

’انڈیا اتحاد کی حکومت بننے پر سبھی خالی سرکاری عہدے بھرے جائیں گے‘، راہل گاندھی کی ایک اور گارنٹی

امیر کویت شیخ مشعل الاحمد الجابر نے حکم جاری کرتے ہوئے کہا، ”قانون سازوں کے نامناسب اور جارحانہ بیانات اس فیصلے کا موجب بنے ہیں۔‘‘ اس سے قبل سن 2022 سے 2023 میں بھی پارلیمان کے لیے اس طرح انتہائی اقدامات کیے گئے تھے جب پارلیمان کے ساتھ آگے بڑھنا مشکل ہو گیا تھا۔

معاملہ کیا تھا؟

کویتی پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے ایک رکن عبدالکریم الکندری نے امیر کویت کے خطاب پر تنقید کی تھی۔ انہوں نے ملک کے نئے امیر شیخ مشعل الاحمد الصباح کی جانب سے کابینہ اور پارلیمنٹ پر تنقید کا حوالہ دیا تھا۔ اپنی تقریر میں، امیر کویت نے پارلیمنٹ اور کابینہ کی اپنی ”قومی ذمہ داریوں ‘‘ کو پورا کرنے میں ناکامی پر سرزنش کی تھی اور ان پر ریاست اور اس کے عوام کے مفادات کو نقصان پہنچانے کا الزام بھی لگا یا تھا۔

اسپیکر نے امیر کویت پر تنقید کرنے والے رکن کی تقریر حذف کرنے کا حکم دیا جب کہ کابینہ کے وزراء نے ان ریمارکس کو امیر کی توہین سے تعبیر کیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ کے 44 ارکان نے تنقیدی تقریر حذف کرنے کی مخالفت کی۔ تنقیدی تقریر حذف نہ کرنے کے خلاف حکومتی اراکین نے بدھ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔ خیال رہے کہ کویت کے قوانین امیر کویت پر تنقید کی اجازت نہیں دیتے۔

تیجسوی یادو 20 فروری سے شروع کریں گے ’جَن وشواس یاترا‘، 10 دنوں میں 32 اجلاسِ عام سے کریں گے خطاب

سیاسی عدم استحکام برقرار

کویتی پارلیمان کو تحلیل کیے جانے کو تیل پیدا کرنے والے اس اہم ملک میں کئی سال سے جاری سیاسی عدم استحکام کے ماحول میں پارلیمان پر نیا حملہ قرار دیا جارہا ہے۔ کویت کو منتخب قانون سازوں اور حکمران علی الصباح خاندان کی طرف سے مقرر کردہ کابینہ کے درمیان مسلسل تعطل کا سامنا ہے۔ بیالیس لاکھ آبادی والے اس ملک میں 1962 ء سے پارلیمانی نظام ہونے کے باوجود سیاست پر الصباح خاندان کی مضبوط گرفت ہے۔

گھریلو سیاسی تنازعات کویت کو برسوں سے اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہیں۔ بار بار خسارے کے بجٹ اور کم غیر ملکی سرمایہ کاری نے بھی ملک میں اداسی کی فضا بڑھا دی ہے۔ کویت سن 1991کی خلیجی جنگ کے بعد سے ہی امریکہ کا مضبوط اتحادی ہے۔ کویت 13500 امریکی فوجیوں کی میزبانی بھی کرتا ہے اور مشرقی وسطیٰ میں امریکی فوجیوں کا فارورڈ ہیڈکوارٹر بھی یہیں قائم ہے۔

Follow us on Google News