
گورنر سنتوش گنگوار کا جمشید پور ویمنس یونیورسٹی کے کانووکیشن میں خطاب
جدید بھارت نیوز سروس
جمشید پور، 4 فروری:۔ گورنر سنتوش کمار گنگوار نے مشرقی سنگھ بھوم ضلع میں جمشید پور ویمنس یونیورسٹی کے دوسرے کانووکیشن میں شرکت کی۔ اس دوران گورنر نے تعلیمی میدان میں بہتر کارکردگی دکھانے والی طالبات کو اعزاز سے نوازا۔ اس موقع پر گورنر نے کہا کہ جمشید پور ویمن یونیورسٹی بہت کم وقت میں اپنی الگ شناخت بنانے میں کامیاب ہوئی ہے۔ لیکن جھارکھنڈ ملک میں اعلیٰ تعلیم میں پیچھے ہے۔
گورنر کے ہاتھوں ہاسٹل کا افتاح
جمشید پور کے سد گوڑا علاقے میں واقع جمشید پور ویمنس یونیورسٹی کے دوسرے کانووکیشن کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ یونیورسٹی کیمپس میں منعقدہ ایک تقریب میں گورنر نے سبتھال قبیلے کی بہادر خواتین پھولو مرمو اور جھانو مرمو کے نام سے منسوب ہاسٹل کی عمارت کا افتتاح کیا اور دامودر سینیٹ ہال کا افتتاح کیا۔ کانووکیشن تقریب میں چانسلر گورنر سنتوش گنگوار کے علاوہ تمام یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز، پرنسپل اور جمشید پور ویمن یونیورسٹی کی وائس چانسلر ڈاکٹر انجیلا گپتا موجود تھیں۔
32 طالبات کو گولڈ میں دیے گئے
اس موقع پر گورنر نے یونیورسٹی کی جانب سے تیار کردہ سووینئر کا اجرا کیا۔ سووینئر میں 18 ابھرتے ہوئے ستاروں کا ذکر ہے جنہوں نے کھیلوں کی دنیا میں نام اور شہرت حاصل کی ہے۔ تقریب میں گورنر سنتوش گنگوار نے سائنس کی مسکان مہتو کو مجموعی طور پر بہترین گریجویٹ کے خطاب سے نوازا۔ جہاں پی جی کی طالبہ سومینی داس کو ڈاکٹر ریکھا جھا ایکسیلنس ایوارڈ برائے اکنامکس سے نوازا گیا، وہیں 32 طالبات کو گولڈ میڈل سے نوازا گیا۔
1962 میں قائم کالج آج یونیورسٹی بن چکا ہے
انہوں نے اپنے خطاب میں ویمن یونیورسٹی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آج خواتین ہر میدان میں اپنا جھنڈا گاڑ رہی ہیں۔ 1962 میں، جے آر ڈی ٹاٹا نے شہر کے وسط میں خواتین کا کالج قائم کرنے میں تعاون کیا۔ آج یہ کالج یونیورسٹی بن چکا ہے جو کہ فخر کی بات ہے۔ انہوں نے آنجہانی رتن ٹاٹا کی شخصیت کو یاد کیا اور انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔
جھارکھنڈ ابھی بھی ملک بھر میں سب سے پیچھے
گورنر نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ کے ذریعے خواتین کو بااختیار بنانے کا احترام کیا ہے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے گورنر نے طالبات پر فخر کرتے ہوئے کہا کہ جمشید پور ویمن یونیورسٹی بہتر کام کر رہی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم میں جھارکھنڈ ابھی بھی ملک بھر میں سب سے پیچھے ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جس یونیورسٹی میں وائس چانسلر نہیں ہے اسے جلد مکمل کیا جائے گا، اس حوالے سے وزیراعلیٰ سے بات چیت ہوئی ہے۔
