امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی پر قبضہ ایک ’بڑی غلطی ہو گی‘۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اتوار کو امریکی صدر جو بائیڈن سے سی بی ایس نیوز کے پروگرام ’60 منٹس‘ میں انٹرویو کے دوران سوال ہوا کہ آیا وہ غزہ پر قبضے کی حمایت کریں گے؟
انہوں نے بات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’حماس تمام فلسطینیوں کی نمائندگی نہیں کرتی۔‘
دو ریاستی حل کے لیے دیرینہ امریکی مطالبے کو دہراتے ہوئے صدر جو بائیڈن نے کہا کہ ’ایک فلسطینی اتھارٹی کی ضرورت ہے۔‘
امریکی حکام نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل اور عسکریت پسند تنظیم حماس کے درمیان جنگ کے پھیلنے کا امکان ہے۔
خبر رساں ادارے رائیٹرز کے مطابق اسرائیل نے آٹھ دن قبل حماس کے حملوں کے جواب میں غزہ پر بمباری شروع کر دی تھی۔ حماس کے حملوں میں تقریباً 1300 اسرائیلی شہری ہلاک ہوئے تھے جن میں زیادہ تعداد عام شہریوں کی تھی۔
غزہ کے حکام کا کہنا ہے کہ دو ہزار 670 سے زیادہ فلسطینی اسرائیل کے حملوں میں ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے زمینی کارروائی شروع ہونے کے بعد چھوٹے اور گنجان آباد علاقے غزہ میں مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ نے خطے میں کشیدگی کو بڑھا دیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے سی بی ایس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’اس کشیدگی کے بڑھنے، شمال میں دوسرے محاذ کے کھولنے اور یقنیاً ایران کی شمولیت کا خطرہ موجود ہے۔‘
سنیچر کو امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے دوسرے بحری جہاز کی تعیناتی کا اعلان کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’کشیدگی کو آگے بڑھانے کی کوشش کرنے والے کسی بھی ریاستی یا غیرریاستی عناصر کو روکنے کے لیے یہ تعیناتی ہمارے عزم کی علامت ہے۔‘
طیارہ بردار بحری جہاز ڈوائٹ آئزن ہاور مشرقی بحیرہ روم میں بڑے بحری جہاز جیرالڈ کے ساتھ ایک چھوٹے بحری بیڑے میں شامل ہو گا۔
ایک امریکی عہدیدار نے صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ایران خطے کے لیے ایک مسئلہ ہے۔ ’بحری جہازوں کے ساتھ جنگی طیارے بھی ہیں۔ اس کشیدگی کو علاقائی تنازع بننے سے روکنے کی ہر ممکن کوشش کی جاری ہے۔
اتوار کو ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبدالہیان نے کہا تھا کہ انہوں نے اسرائیلی حکام کو یہ پیغام پہنچا دیا ہے کہ ’اگر وہ غزہ میں اپنے مظالم بند نہیں کرتا تو ایران محض مبصر نہیں رہ سکتا۔‘
انہوں نے خبردار کیا تھا کہ اگر جنگ کا دائرہ وسیع ہو جاتا ہے تو امریکہ کو بھی بھاری نقصانات اٹھانا پڑیں گے۔