اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے اتوار کی شام کو اسرائیلی قیادت کے درمیان اتفاق وتحاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اختلافات سے گریز کرنے پر زور دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی لیڈرشپ کے درمیان اختلافات موجودہ جنگی کوششوں کو متاثر کرسکتے ہیں۔ حماس کے خلاف جاری جنگ میں پوری قوم کو متحد ہونا ہوگا۔
ہرزوگ نے کہا کہ “ہمارے بیٹے حماس پر فتح حاصل کرنے اور مغوی لوگوں کو واپس کرنے کے لیے دشمن کے پیچیدہ علاقے میں سرنگوں اور گلیوں میں لڑ رہے ہیں اور اپنی قربانیاں دے رہے ہیں۔ وہ اسرائیلی قوم اور اسرائیل کے بہتر مستقبل کے لیے لڑ رہے ہیں۔ آپ کو یہ بتانا ضروری ہے کہ یہ ایک ایسی جنگ ہے جس میں ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں ہے اور یہ ایک حقیقی جنگ ہے۔ یہ جنگ جاری ہے اورسخت تکلیف دہ ہے۔ حماس کو ختم کرنے کے لیے غزہ میں جنگ ناگزیر ہے۔ میں سب سے مطالبہ کرتا ہوں کہ باہمی اختلافات کو ایک طرف رکھ کر متحد ہوجائیں کیونکہ اختلافات جنگی کوششوں کو تباہ کرسکتے ہیں‘‘۔
اس سے قبل اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ اسے غزہ کی پٹی کے شمال میں واقع جبالیہ میں سرنگوں کا ایک نیٹ ورک ملا ہے جسے حماس اپنے ہیڈکوارٹر کے طور پر استعمال کرتی تھی۔ انہوں نے اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ حماس کے زیر حراست پانچ افراد کی لاشیں ان سرنگوں کے اندر سے برآمد ہوئی ہیں۔
دوسری جانب غزہ کی پٹی میں وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ وسطی پٹی میں المغازی کیمپ پر اسرائیلی بمباری سے ہلاکتوں کی تعداد 70 ہو گئی ہے۔
وزارت صحت نے بتایا کہ اسرائیلی بمباری میں درجنوں شہری زخمی ہوئے ہیں۔ المغازی کیمپ میں اسرائیلی فوج نے چار گھروں کو بمباری سے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ان میں موجود سیکڑوں افراد شہید اور زخمی ہوئے۔