ورلڈ ہیپی نیس کی تازہ رپورٹ کے مطابق فن لینڈ اور اس کے پڑوسی ممالک میں رہنے والے لوگ دنیا کی سب سے زیادہ خوش رہنے والی قومیں ہیں۔ امریکہ اور جرمنی کے بجائے اس فہرست میں اب کویت جیسے ملک ٹاپ 20 میں شامل ہو چکے ہیں۔دنیا میں سب سے زیادہ خوش و خرم رہنے والی قوموں کے بارے میں بدھ کے روز جو تازہ ترین رپورٹ شائع ہوئی ہے، اس کے مطابق فن لینڈ کی عوام دنیا کی خوش و خرم ترین قوم ہے۔ اس ملک کو یہ اعزاز مسلسل ساتویں بار ملا ہے۔ سویڈن، ڈنمارک اور آئس لینڈ جیسے اس کے پڑوسی نارڈک ممالک نے بھی اس فہرست میں ٹاپ 10 میں اپنی جگہ برقرار رکھی ہے۔
اقوام متحدہ کے زیر اہتمام تیار کی گئی اس رپورٹ میں خاص طور پر مغربی ممالک کے نوجوانوں میں بڑھتی ہوئی بیزاری کا ذکر کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے پہلی بار امریکہ اور جرمنی جیسے ملک اس فہرست میں ٹاپ 20 ممالک میں بھی شامل ہونے سے محروم ہو گئے۔ جب سے یہ رپورٹ شائع ہو رہی ہے تو ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ امریکہ اور جرمنی ٹاپ بیس ممالک میں بھی شامل نہیں ہو پائے۔
تازہ ترین فہرست میں ان کی جگہ کوسٹاریکا اور کویت بالترتیب 12ویں اور 13ویں مقام پر پہنچ گئے ہیں، جبکہ مشرقی یورپی ممالک سربیا، بلغاریہ اور لیٹویا کے لوگوں میں بھی خوشی بڑھی ہے۔ سن 2020 میں طالبان کے دوبارہ کنٹرول کے بعد سے انسانی تباہیوں سے دوچار ملک افغانستان اس فہرست میں سب سے آخری مقام پر ہے۔
اس حوالے سے ہونے والے سروے میں 143 ممالک اور خطوں کے لوگوں سے پوچھا گیا کہ وہ اپنی زندگی میں فی کس جی ڈی پی (مجموعی گھریلو پیداوار)، سماجی مدد، صحت مند زندگی کی امید، آزادی، سخاوت اور بدعنوانی جیسے عوامل سے کس حد تک مطمئن یا غیر مطمئن ہیں اور ان کے جوابات کی بنیاد پر صفر سے 10 نتیجہ مرتب کیا گیا۔ 20 مارچ کے روز عالمی یوم خوشی منایا جاتا ہے اور اس مناسبت سے بدھ کے روز اس رپورٹ کا جاری ہونا بھی ایک حسن اتفاق ہے۔
ماضی میں زندگی میں بہتری سے متعلق جو تحقیقات ہوئیں، اس میں اکثر یہ پا یا گیا کہ درمیانی عمر میں داخل ہونے سے قبل اور ریٹائرمنٹ کے بعد والی زندگی کے مقابلے میں، ابتدائی نوعمری کے دور میں لوگ سب سے زیادہ خوش و خرم رہتے ہیں۔ تاہم تازہ رپورٹ سے اس بات کا پتہ چلا ہے کہ کچھ ممالک میں، آج کی نوجوان نسلیں بڑی عمر کے گروپوں کے مقابلے میں، زیادہ تنہائی اور اداسی محسوس کر رہی ہیں۔
یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے اکنامکس کے پروفیسر اور اس رپورٹ کے ایڈیٹر جان ایمانوئل ڈی نیو نے بتایا کہ خاص طور پر شمالی امریکہ میں نوجوان آج کے دور میں بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ جان ایمانوئل مغربی نوجوانوں میں بڑھتی ہوئی ناخوشی کو سوشل میڈیا کے منفی پہلوؤں، سماجی مسائل سے متعلق بڑھتے ہوئی پولرائزیشن اور معاشی عدم مساوات سمیت متعدد دیگر عوامل کو اس کا ذمہ دار مانتے ہیں۔ ان کے مطابق انہی وجوہات کے سبب ماضی کے مقابلے میں نوجوانوں کو اپنے اخراجات برداشت کرنا مشکل ہو تا جا رہا ہے۔
آخر فن لینڈ اتنا خوش کیوں ہے؟
شمالی امریکی ممالک کے برعکس فن لینڈ میں ایسا نہیں ہے۔ ہیلسنکی یونیورسٹی کی ایک محقق جینیفر ڈی پاؤلا اس کی وجہ بتاتے ہوئے کہتی ہیں کہ فن لینڈ میں لوگوں کی فطرت سے قربت، کام کے لیے صحت مند فضا اور زندگی میں توازن وہ پہلو ہیں، جو عالمی سطح پر خوشی کی درجہ بندی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے، ’’فن لینڈ کا معاشرہ اعتماد، آزادی، اور خود مختاری کے اعلیٰ درجے کے احساس سے بھرا ہوا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس میں فن لینڈ کا مضبوط فلاحی نظام، ریاستی حکام پر اعتماد، بدعنوانی کی کم ترین سطح اور صحت کی مفت دیکھ بھال نیز تعلیم کا بہترین نظام بھی کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔
وہ بتاتی ہیں کہ فن لیڈ کے لوگوں میں ’’کامیاب زندگی کیا ہوتی ہے، اس بارے میں زیادہ قابل فہم سوچ بھی پائی جاتی ہے‘‘ جو امریکی شہریوں سے مخلتف ہے، جہاں عموماً زندگی کی کامیابی کا موازنہ مالی ترقی سے کیا جاتا ہے۔