
غزہ 26 اکتوبر (ایجنسی)شمالی غزہ میں جبالیا کیمپ میں تقریباً دو ہفتوں کے محاصرے اور پرتشدد بمباری کے بعد اسرائیلی افواج نے کمال عدوان ہسپتال پر دھاوا بول دیا۔ یہ وہ ہسپتال تھا جو اس علاقے میں کام کر رہا تھا۔ ایمبولینس اور طبی ٹیموں کو وہاں سے جانے اور مریضوں کو نکالنے پر مجبور کردیا گیا۔ دریں اثنا العربیہ ذرائع کے مطابق اسرائیلی فوج نے درجنوں شہریوں کو ہسپتال سے گرفتار کرلیا اور ان کو کپڑے اتارنے پر مجبور کر دیا۔ اس کے بعد ان سب فلسطینیوں کو ہسپتال کے گرد ایک بڑے چوک میں اکٹھا کیا اور پھر ان کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا واضح نہ ہوسکا۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے تصدیق کی ہے کہ تنظیم کا ہسپتال کے عملے سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ انہوں نے ’’ ایکس‘‘ پر ایک پوسٹ میں متنبہ کیا ہے کہ یہ پیشرفت انتہائی تشویشناک ہے۔ ہسپتال میں مریضوں کی خدمت کی جا رہی ہے اور ہسپتال میں تحفظ کے لیے بھی لوگوں نے پناہ لے رکھی تھی۔اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے علاقے میں جنگجوؤں کی موجودگی کے بارے میں انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کمال عدوان ہسپتال کے پڑوس میں ایک آپریشن شروع کیا ہے۔ اسرائیلی فو نے یہ بھی کہا کہ اس آپریشن سے پہلے کے ہفتوں میں اس نے مریضوں کو نکلنے میں سہولت فراہم کی تھی۔ گرفتاری کے یہ مناظر گزشتہ چند دنوں سے دہرائے گئے ہیں۔ اسرائیلی فورسز کی جانب سے محاصرہ کرنے اور خوراک کی امداد کے داخلے پر پابندی کے بعد علاقے سے ہزاروں افراد کی نقل مکانی کی ویڈیوز سامنے آئی ہیں۔ اسرائیلی فورسز مسلسل لوگوں کو گھروں کو چھوڑ کر علاقے سے نکل جانے کا کہ رہی ہیں۔فلسطینی شہری دفاع کے مطابق 6 اکتوبر سے اسرائیل نے شمالی غزہ کی پٹی پر ایک نیا حملہ شروع کر رکھا ہے۔ اس نئی جارحیت میں چند ہی دنوں میں تقریباً 800 افراد شہید ہو چکےہیں۔دریں اثنا بھوک اور محاصرے کے ذریعے شمالی غزہ کے مکینوں کو زبردستی علاقہ خالی کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ اس حوالے سے بین الاقوامی انتباہات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (UNRWA) نے تصدیق کی ہے کہ 20,000 فلسطینی جبالیا کیمپ سے نکلنے پر مجبور ہوکر انروا کی پناہ گاہوں میں آ گئے ہیں۔
