’میری بہن وارانسی سے کھڑی ہوتی تو 3-2 لاکھ ووٹوں سے پی ایم مودی ہارتے‘، رائے بریلی میں راہل گاندھی کا خطاب
’’آپ نے تصویر دیکھی ہوگی کہ نریندر مودی نے آئین کو اپنی پیشانی سے لگا رکھا ہے۔ یہ ملک کی عوام نے کروایا ہے۔ ملک کے وزیر اعظم کو عوام نے پیغام دیا کہ اگر آپ نے آئین سے کھلواڑ کیا تو اچھا نہیں ہوگا۔‘‘ یہ بیان آج راہل گاندھی نے رائے بریلی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔ دراصل وہ رائے بریلی پارلیمانی سیٹ پر انھیں کامیاب بنانے کے لیے عوام کا شکریہ ادا کرنے پہنچے تھے۔ اس موقع پر راہل گاندھی کے ساتھ ساتھ کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی اور امیٹھی پارلیمانی سیٹ سے کامیاب کانگریس امیدوار کشوری لال شرما سمیت کچھ دیگر اہم لیڈران بھی موجود تھے۔
اپنی تقریر کے دوران راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی کی وارانسی پارلیمانی سیٹ پر ملی کم ووٹوں سے جیت کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’پی ایم مودی وارانسی میں جیسے تیسے جیتے ہیں۔ اگر میری بہن (پرینکا گاندھی) وہاں سے لڑ گئی ہوتی تو آج وزیر اعظم 3-2 لاکھ ووٹوں سے وارانسی کا انتخاب ہار جاتے۔‘‘ جب راہل گاندھی نے یہ بات کہی تو اسٹیج پر بیٹھی پرینکا گاندھی کے چہرے پر مسکان تیرنے لگی اور تقریب میں موجود شرکا نے زوردار انداز میں تالیاں بجائیں۔
رائے بریلی اور امیٹھی میں ملی جیت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’رائے بریلی-امیٹھی کی پیاری عوام اور سبھی لیڈروں نے اپنی محنت سے کانگریس پارٹی کو جیت دلائی ہے۔ میں سبھی لیڈروں، رائے بریلی و امیٹھی کے پیارے کارکنان کا دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔‘‘ انھوں نے ساتھ ہی کہا کہ ’’اتر پردیش میں سماجوادی پارٹی کا ایک ایک کارکن کانگریس پارٹی کے کارکنان کے ساتھ انتخاب لڑا جو قابل تعریف ہے، ایسا پہلے کبھی دیکھنے کو نہیں ملا۔‘‘
اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’اس انتخاب میں ملک کی ہر ریاست متحد ہو گئی تھی۔ ایسا اس لیے کیونکہ ملک کی روح کو سمجھ آ گیا تھا کہ نریندر مودی جی، امت شاہ جی ہندوستانی آئین کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پھر ہم نے دیکھا کہ وزیر اعظم کھل کر تشدد اور نفرت کی سیاست کر رہے تھے۔ یہ ہندوستان کی ثقافت اور مذہب کے خلاف ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’مجھے فخر ہے کہ اتر پردیش کی عوام نے نفرت، تشدد، تکبر کے خلاف ووٹ دیا ہے۔‘‘
بی جے پی کو ایودھیا پارلیمانی سیٹ پر ملی شکست کا تذکرہ کرتے ہوئے راہل گاندھی کہتے ہیں کہ ’’بی جے پی ایودھیا کی سیٹ ہار گئی۔ ایودھیا میں رام مندر بنا، لیکن اس کی افتتاحی تقریب میں کسان، مزدور، غریب، دلت، پسماندہ طبقہ کے لوگ دکھائی نہیں دیے۔ وہاں اڈانی، امبانی سمیت ملک کے کئی ارب پتی کھڑے تھے، لیکن ہماری قبائلی صدر کو بھی نہیں آنے دیا۔ اس لیے بی جے پی کو ایودھیا کی عوام نے بھی جواب دے دیا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہندوستان نے پیغام بھیجا ہے کہ ہمیں نریندر مودی جی کا ویژن اچھا نہیں لگتا۔ ہمیں نفرت، تشدد نہیں چاہیے۔ ہمیں محبت کی دکان اور نیا ویژن چاہیے۔ اگر ملک کو نیا ویژن دینا ہے تو اتر پردیش سے ہی دینا ہوگا۔ اتر پردیش نے پیغام دیا ہے کہ ہم ملک اور ریاست میں انڈیا اتحاد کو چاہتے ہیں۔‘‘