
کولکاتا، 15 نومبر :۔ ریاستی حکومت نے مغربی بنگال کی کئی عدالتوں میں ریاستی حکومت کے خلاف زیر التوا مقدمات کو نمٹانے کے لیے ایک بڑا فیصلہ کیا ہے۔ مغربی بنگال حکومت نے ریاستی حکومت کے مختلف محکموں کے لیے 23 خصوصی لاء افسروں کی تقرری کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ دو حالیہ واقعات کے بعد آیا ہے، جہاں سب سے پہلے ریاستی حکومت نے اپنے سابق سرکاری وکیل شاشوت گوپال مکھرجی اور اس وقت کے ریاستی ایڈوکیٹ جنرل ایس این کو بدل دیا تھا۔ ان لاء افسران کو ریاستی حکومت کے مختلف محکموں، ڈائریکٹوریٹ، پولیس کمشنریٹ اور مختلف ضلع مجسٹریٹ دفاتر میں تعینات کیا جائے گا۔ ریاستی سکریٹریٹ ذرائع نے بتایا کہ فوجداری مقدمات کے ماہرین کو بنیادی طور پر خصوصی لاء افسر کے طور پر مقرر کیا جائے گا، کیونکہ یہ وہ علاقہ ہے جہاں ریاستی حکومت کو حالیہ دنوں میں مختلف عدالتوں میں سب سے زیادہ جھٹکوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ریاستی سکریٹریٹ کے اندرونی ذرائع نے بتایا کہ حال ہی میں ناکامیوں کی وجوہات پر جائزے کا دور چلا۔ انہوں نے کہا کہ تجزیہ کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ان ناکامیوں کے پیچھے کوآرڈینیشن کا فقدان بنیادی وجہ ہے اس لیے ایسے اسپیشل لاء آفیسرز کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ جبکہ دیباشیش رائے کو پبلک پراسیکیوٹر بنانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ ریاستی حکومت نے ابھی تک نئے ریاستی ایڈوکیٹ جنرل کے نام کا اعلان نہیں کیا ہے۔ نئے ایڈوکیٹ جنرل کے نام پر بھی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں، یہ افواہیں ہیں کہ کشور دتہ، جو مکھرجی سے پہلے ایڈوکیٹ جنرل تھے اور 2021 کے ریاستی اسمبلی انتخابات کے بعد ان کی جگہ لے لی گئی تھی، کو بحال کیا جا سکتا ہے۔
