گیانواپی احاطہ کی سروے رپورٹ عدالت میں داخل کی جا چکی ہے، لیکن اسے برسرعام کیا جائے یا نہیں، اس سلسلے میں روز ضلع جج کی عدالت سے فیصلہ آنا ابھی باقی ہے۔ آج اس معاملے میں عدالت کا فیصلہ نہیں آیا، لیکن ضلع جج نے سبھی فریقین کی دلیلیں سننے کے بعد جمعرات کو حکم صادر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اے ایس آئی نے ضلع جج کی عدالت میں درخواست دے کر کہا ہے کہ 4 ہفتہ تک سروے رپورٹ پبلک ڈومین میں نہ لائی جائے۔ ایسا اس لیے کیونکہ الٰہ آباد ہائی کورٹ نے 1991 کے زیر التوا کیس لارڈ وشویشور معاملے میں بھی سروے رپورٹ داخل کرنے کو کہا ہے۔ ایسے میں دوسری کاپی تیار کرنے میں وقت لگے گا۔ اس لیے وقت دیا جائے اور رپورٹ برسرعام نہ کی جائے۔
واضح رہے کہ اے ایس آئی نے ضلع جج ڈاکٹر اجئے کرشن وشویش کی عدالت میں دو سیل بند لفافوں میں گیانواپی کی سروے رپورٹ داخل کی ہے۔ رپورٹ کا مطالبہ ہندو فریق کے ساتھ ساتھ مسلم فریق نے بھی کی ہے۔ ہندو فریق نے رپورٹ کی کاپی فوراً دیے جانے کی گزارش کی تھی۔ حالانکہ مسلم فریق نے پہلے اس پر اعتراض ظاہر کیا تھا، پھر ای میل آئی ڈی دے کر رپورٹ مانگی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ انجمن انتظامیہ مساجد کمیٹی نے ضلع جج کی عدالت میں ایک اعتراض داخل کیا ہے۔ کمیٹی نے گزارش کی ہے کہ حلف نامہ لینے کے بعد ہی سروے پورٹ دی جائے۔ یہ یقینی بنایا جائے کہ سروے کی رپورٹ لیک نہ ہو۔ میڈیا کوریج پر روک لگانے کا مطالبہ بھی عدالت سے کیا گیا ہے۔