روسی اپوزیشن لیڈر آلیکسی ناوالنی جیل میں وفات پا گئے ہیں۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن کے سخت ناقد ناوالنی آرکٹک جیل میں انیس سال کی سزا کاٹ رہے تھے۔ ان کی عمر 47 برس تھی۔روسی حکام نے تصدیق کر دی ہے کہ آرکٹک جیل میں قید روسی اپوزیشن لیڈر آلیکسی ناوالنی وفات پا گئے ہیں۔ روسی سرکاری میڈیا کے مطابق اس ناگہانی پیش رفت کے بارے میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کو سرکاری طور پر مطلع کر دیا گیا ہے۔
مولانا فضل الرحمن کے انکشافات کے مقاصد کیا ہیں؟
فوری طور پر معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ ناوالنی کی موت کی وجہ کیا ہے۔ روس کے وفاقی جیل سروسز کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق، ”ناوالنی چہل قدمی کے بعد کچھ برا محسوس کرنے لگے اور ساتھ ہی بے حوش ہو گئے۔ میڈیکل سٹاف فوری طور پر بلایا گیا اور ایمبولینس ٹیم بھی بلوا لی گئی۔‘‘
مزید بتایا گیا ہے کہ ناوالنی کی سانس بحال کرنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی لیکن وہ جانبر نہ ہو سکے۔ روسی حکام نے کہا ہے کہ ناوالنی کی موت کن حالات میں ہوئی، اس بارے میں مزید حقائق جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ لیٹویا کے صدر نے ناوالنی کی ہلاکت کی ذمہ داری روس پر عائد کی ہے۔ ایڈگاس رِنکیوِچ نے ایکس اکاونٹ پر لکھا کہ ناوالنی کو ‘کریملن نے بہمیانہ طریقے سے قتل‘ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس کی موجودہ حکومت کی اس فطرت کے بارے میں سب کو علم ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے سخت ناقد ناوالنی کو ماضی میں بھی قتل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ تاہم روسی حکومت ایسے الزامات مسترد کرتی ہے کہ ناوالنی کو ہلاک کرنے یا ان پر تشدد کرنے کی کوئی کوشش کی گئی۔ فرانس نے کہا ہے کہ ناوالنی کو روسی صدر پوٹن کے جبر کے خلاف مزاحمت دکھانے کی سزا ملی ہے۔ متعدد عالمی رہنماؤں نے ناوالنی کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
منی پور اسلحہ لوٹ معاملہ: سات پولیس اہلکار معطل، انٹرنیٹ بند، 400 لوگوں کے ہجوم نے کیا تھا حملہ
ناوالنی گزشتہ کم ازکم ایک دہائی سے صدر پوتن کے خلاف عوامی مزاحمت کی نشانی قرار دیے جاتے تھے۔ روسی حکومت کی طرف سے سخت پابندیوں اور جبر کے باوجود انہوں نے پوٹن کی مطلق العنانیت کے خلاف آواز بلند کرنے سے گریز نہ کیا۔
ناوالنی کو جنوری 2021 میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب وہ جرمنی سے روس واپس لوٹے تھے۔ اس کے بعد سے وہ اپنی قانونی ٹیم کے ذریعے، بالخصوص سوشل میڈیا کی مدد سے عوام سے رابطہ کرتے رہے تھے۔ ناوالنی کو ‘دھوکہ دہی اور پروٹوکول کی خلاف ورزی‘ کے الزامات کے تحت سزا سنائی گئی تھی۔ تاہم نہ صرف ان کی قانونی ٹیم بلکہ انسانی حقوق کے ادارے بھی اس سزا کو سیاسی قرار دیتے رہے۔
گرفتاری سے پہلے ناوالنی کو سوویت دور کے معروف کیمائی مادے ‘نوویچوک’ کی مدد سےہلاک کرنے کی کوشش کی گئی تھی اور اس مہلک حملے سے صحت یاب ہونے میں انہیں مہینوں لگے تھے۔ انہوں نے اس حملے کے لیے بھی روسی حکام کو مورد الزام ٹھہرایا تھا تاہم ماسکو نے ان تمام الزامات کی تردید کی تھی۔