ہریانہ کے گروگرام واقع مانیسر علاقہ میں منگل کو سینکڑوں کسانوں نے کسان مظاہرین کے ’دہلی چلو‘ تحریک کے ساتھ اتحاد ظاہر کرنے کے لیے دہلی کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی، لیکن گروگرام پولیس نے انھیں راستے میں ہی روک لیا اور سینکڑوں کسانوں کو حراست میں لے لیا۔
’اسمبلی تحلیل کرنا چاہتے ہیں نتیش کمار‘، تیجسوی یادو کا سنسنی خیز دعویٰ
واضح رہے کہ جنوبی ہریانہ کسان کھاپ، سنیوکت کسان مورچہ (ایس کے ایم) اور دیگر نے اتوار کو اعلان کیا تھا کہ وہ وزیر اعظم نریندر مودی کی رہائش کی طرف پرامن مارچ نکالیں گے اور اگر پولیس انھیں راستے میں روکتی ہے تو وہ وہیں بیٹھیں گے اور پرامن دھرنا دیں گے۔ انھوں نے فصلوں کی ایم ایس پی پر قانونی گارنٹی سے متعلق مظاہرین کسانوں کے اہم مطالبات کی حمایت کرنے کا اعلان کیا تھا۔
بی جے پی کے ذریعہ جمہوریت کے قتل کی سازش میں انل مسیح محض مہرا، مودی اصل چہرہ: راہل گاندھی
کچھ سال قبل ہریانہ حکومت نے مانیسر علاقہ کے کئی گاؤں کے سینکڑوں کسانوں کی 1800 ایکڑ سے زیادہ زرعی اراضی کو لے لیا تھا۔ تب سے وہ زیادہ معاوضہ کے مطالبہ کو لے کر ہریانہ حکومت کے ساتھ جدوجہد کر رہے ہیں۔ مانیسر علاقہ کے انہی کسانوں نے پنجاب و ہریانہ سرحد پر تحریک کر رہے کسانوں کی حمایت میں آج دہلی مارچ کی کوشش کی۔ کسان لیڈر چودھری سنتوکھ سنگھ نے کہا کہ ’’ہم اپنے مطالبات کو لے کر قومی راجدھانی دہلی کی طرف پرامن مارچ کر رہے تھے، لیکن ہمیں لگتا ہے کہ حکومت خوفزدہ ہے۔ حکومت ناجائز طریقے سے کسانوں کی زمین اونے پونے قیمت پر چھین رہی ہے۔‘‘ انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ سنیوکت کسان مورچہ سے جڑی مختلف زرعی تنظیموں نے ان کے مطالبات کی حمایت کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ اس لیے ہم نے ایس کے ایم کی تحریک کو حمایت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔