چنڈی گڑھ: ای ڈی نے آئی این ایل ڈی کے سابق ایم ایل اے دلباغ سنگھ کے خلاف غیر قانونی ہتھیار اور شراب رکھنے کے الزام میں دو معاملے درج کیے ہیں۔ سابق ایم ایل اے کے خلاف پرتاپ نگر پولیس اسٹیشن میں ایکسائز ایکٹ اور آرمس ایکٹ کے تحت دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ خیال رہے کہ غیر قانونی کانکنی معاملے میں درج منی لانڈرنگ کیس کے سلسلے میں ای ڈی کی ٹیم نے جمعرات کی صبح آئی این ایل ڈی لیڈر دلباغ سنگھ اور ان کے معاونین کے گھر پر چھاپہ مارا تھا۔
رپورٹ کے مطابق، 48 گھنٹے سے زیادہ گزرنے کے بعد بھی دلباغ سنگھ کے گھر پر ای ڈی کا چھاپہ جاری ہے۔ گھر کے دونوں گیٹ اندر سے بند ہیں۔ نہ کوئی اندر آ سکتا ہے نہ کوئی باہر جا سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق دلباغ سنگھ گھر پر موجود ہیں۔ ای ڈی نے یہ کارروائی ہریانہ کے 20 مقامات پر کی جن میں یمنا نگر، سونی پت، موہالی، فرید آباد، چنڈی گڑھ اور کرنال شامل ہیں۔ مرکزی تفتیشی ایجنسی نے فیض پور میں دلباغ سنگھ کے فارم ہاؤس سے غیر ملکی شراب کی 100 سے زیادہ بوتلیں، بہت سے غیر ملکی جدید ترین ہتھیار، 300 زندہ کارتوس اور 5 کروڑ روپے کی نقدی برآمد کی ہے۔
ای ڈی کے اہلکار جمعہ کی شام دلباغ سنگھ کی رہائش گاہ سے ان کی کار میں تین بیگ لے گئے۔ ای ڈی نے آئی این ایل ڈی کے سابق ایم ایل اے اور ان کے ساتھیوں کے گھر سے ہندوستان اور بیرون ملک کئی جائیدادوں کے دستاویزات بھی برآمد کیے ہیں۔ دلباغ سنگھ آئی این ایل ڈی سے یمنا نگر کے سابق ایم ایل اے ہیں۔ وہ آئی این ایل ڈی لیڈر ابھے سنگھ چوٹالہ کے قریبی ہیں۔ چار سال قبل دلباغ سنگھ کی بیٹی کی شادی ابھے چوٹالہ کے بیٹے ارجن سے ہوئی تھی۔ ہریانہ میں 2019 کے اسمبلی انتخابات میں دلباغ سنگھ ریاست کے امیر ترین امیدواروں میں شامل تھے۔ انہوں نے انتخابی حلف نامے میں اپنے اثاثوں کی مالیت 34 کروڑ روپے بتائی تھی۔
ای ڈی کی ٹیم سونی پت میں کانگریس ایم ایل اے سریندر پنوار اور ان کے ساتھی سریش تیاگی کے گھر بھی پہنچی۔ سریندر پنوار کے ٹھکانے پر رات گئے تک چھاپہ مار کارروائی جاری رہی۔ ای ڈی نے کرنال میں بی جے پی لیڈر منوج وادھوا کے گھر پر بھی چھاپہ مارا۔ بی جے پی لیڈر منوج وادھوا کا گھر سیکٹر 13 میں ہے، جہاں ای ڈی کی ٹیم نے دستاویزات کی جانچ کی۔ وہ یمنا نگر میں کان کنی کے کاروبار سے وابستہ ہیں۔ وادھوا نے 2014 میں منوہر لال کھٹر کے خلاف آئی این ایل ڈی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا تھا۔ 2019 میں، انہوں نے آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب لڑا اور انہیں دونوں مواقع پر شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ بعد میں وہ بی جے پی میں شامل ہو گئے۔