14
نئی دہلی، یکم دسمبر:۔ (ایجنسی)مذہبی مقامات پر سروے کرانے کے لیے دائر درخواستوں پر غور کرنے سے پورے ملک کی عدالتوں کو روکنے کے لیے سپریم کورٹ میں عرضیاں دائر کی گئی ہیں۔ یہ درخواستیں کانگریس پارٹی رہنما آلوک شرما اور پریا مشرا کی جانب سے دائر کی گئی ہیں۔ ان درخواستوں میں عدالت عظمیٰ سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ ریاستوں کو عبادت گاہوں (خصوصی انتظامات) ایکٹ 1991 کی دفعات کی تعمیل کرنے کے لیے ہدایات جاری کرے۔ سپریم کورٹ کے سامنے عرضی گزاروں نے ریاستوں کو یہ ہدایت دینے کے لئے کہا کہ وہ 1991 کے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مذہبی ڈھانچوں یا مساجد کا سروے کرنے کے عدالتوں کے کسی حکم کی تعمیل نہ کریں۔ عرضی گزاروں نے متھرا، وارانسی میں گیانواپی مسجد، اجمیر شریف، مدھیہ پردیش کے دھار اور اتر پردیش کے سنبھل میں مساجد اور مزارات کے سروے کے لیے جاری کردہ احکامات کی صداقت پر سوال اٹھایا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ وارانسی کی گیانواپی مسجد سے متعلق عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے 13 اکتوبر 2023 کو کہا تھا کہ آیا وہاں پوجا کرنے کے حق کے لیے دائر مقدمہ پر پلیسز آف ورشپ ایکٹ 1991 کے تحت ممنوع ہے یا نہیں، یہ 15 اگست، 1947 کو ڈھانچہ کی نوعیت اور حالت پر منحصر کرے گا جو کہ قانون کے تحت کٹ آف تاریخ ہے۔ 11 جولائی 2023 کو عدالت عظمیٰ نے 1991 کے قانون کی درستگی پر سوال اٹھانے والی ایک درخواست پر کہا تھا کہ وہ مذہبی مقامات سے متعلق مختلف عدالتوں کے سامنے ہونے والی کارروائی پر مکمل طور پر روک نہیں لگا سکتی۔ سپریم کورٹ نے اس کے بعد مرکزی حکومت کو عبادت گاہوں کے ایکٹ 1991 کے جواز کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر اپنا موقف واضح کرنے کے لیے مزید وقت دیا تھا۔