Tuesday, December 16, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 1348

سعودی عرب: دنیا میں پہلا کامیاب مکمل روبوٹک لیور ٹرانسپلانٹ

سعودی عرب میں دنیا کا پہلا کامیاب مکمل روبوٹک لیور ٹرانسپلانٹ کر لیا گیا۔ یہ بے مثال کامیابی کنگ فیصل سپیشلسٹ ہسپتال اینڈ ریسرچ سنٹر میں تکمیل کو پہنچی۔ ساٹھ سالہ سعودی مریض نان الکوحل فیٹی لیور اور ہیپا ٹوسیلولر میں مبتلا تھا۔

روبوٹک لیور ٹرانسپلانٹ کو انجام دینے والی میڈیکل ٹیم کے رہنما اور سنٹر آف ایکسیلنس فار آرگن ٹرانسپلانٹس کے سی ای او پروفیسر ڈائیٹر بروئرنگ نے وضاحت کی کہ یہ اہم کامیابی طبی جدت طرازی اور دنیا بھر میں مریضوں کو فراہم کی جانے والی صحت کی دیکھ بھال کے معیار کو بڑھانے کے عزم کی نشاندہی کر رہی ہے۔

یہ آپریشن اعضاء کی پیوند کاری کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ کامیابی اس میدان میں عالمی رہنما کے طور پر سپیشلسٹ کی پوزیشن کو مستحکم کر رہی ہے۔

اس پیوند کاری کو روایتی اور روبوٹک لیور ٹرانسپلانٹیشن کی وجہ سے منفرد حیثیت حاصل ہے۔ یاد رہے 2018 سے زندہ شخص سے جگر کے جزوی اخراج کے لیے مکمل طور پر روبوٹک سرجری پر انحصار کیا جا رہا ہے۔ مکمل روبوٹک جگر کی پیوند کاری دوسرے طریقوں سے نمایاں طور پر مختلف ہوتی ہے۔ اس پیوند کاری میں مریض کے جسم میں چھوٹے چیرے لگاۓ جاتے ہیں، صحت یابی کی مدت کو کم کر دیا جاتا اور پیچیدگیوں کے امکانات کو روبہ زوال کردیا جاتا ہے۔

یہ روایتی لیور ٹرانسپلانٹیشن یا ہائبرڈ اپروچ کے برعکس ہے۔ پرانے طریقے میں مریض کے جسم میں 15 سینٹی میٹر کا چیرا لگایا جاتا اور اس سے 50 فیصد معاملات میں پیچیدگیاں پیدا ہوجاتی تھیں۔ اس کے بعد مریض کو ایک لمبے عرصہ کےلیے ہسپتال میں رہنا پڑتا تھا۔ حالیہ کامیابی اعضاء کی پیوند کاری کے ماہرین کے تمام امکانات پر قابو پانے کی خصوصی مہارتوں کی بھی نمائندگی کر دی۔

واضح رہے کنگ فیصل ہسپتال اعضاء کی پیوند کاری کےلیے روبوٹک سرجری کے خصوصی تربیتی مرکز کے طور پر کام کرتا ہے۔ یہ ہسپتال دوسرے طبی اداروں کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرتا اور کم سے کم نقصان دہ ا عضاء کی پیوند کاری کے طریقہ کار کے بارے میں عالمی سمجھ بوجھ کو بڑھانے میں بھرپور مدد فراہم کرتا ہے۔

کنگ فیصل سپیشلسٹ ہسپتال اینڈ ریسرچ سنٹر کو خصوصی صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والے دنیا کے صف اول کے اداروں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ برانڈ فنانس کے مطابق کنگ فیصل ہسپتال 2023 میں سے دنیا کے بہترین صحت کی دیکھ بھال کرنے والے اداروں کی فہرست میں 20ویں اور مشرق وسطیٰ اور افریقہ میں پہلے نمبر پر آیا ہے۔

چینی ہیکروں نے امریکی محکمہ خارجہ سے ہزاروں ای میلز چرا لیں

0

امریکی سینیٹ کے ایک کارکن، جو امریکی محکمہ خارجہ کے آئی ٹی حکام کی جانب سے دی جانے والی ایک بریفنگ میں موجود تھے، کے مطابق حکام نے قانون سازوں کو بتایا کہ محکمہ خارجہ کے دس اکاونٹس سے 60000 ای میلز چرالی گئی ہیں۔

اس کارکن نے، اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر، بتایا کہ حکام نے جو تفصیلات بتائی ہیں ان کے مطابق ان میں سے نو اکاونٹس مشرقی ایشیا اور بحرالکاہل پر کام کرنے والوں کے تھے جب کہ ایک اکاونٹ یورپ پر کام کرنے والا کا تھا۔

امریکہ کا الزام

امریکی حکام اور مائیکرو سافٹ نے جولائی میں کہا تھا کہ چینی حکومت کے لیے کام کرنے والے ہیکروں نے مئی سے اس وقت تک تقریباً 25 تنظیموں کے ای میل اکاونٹس تک رسائی حاصل کرلی، ان میں امریکی محکمہ کامرس اور محکمہ خارجہ شامل تھے۔ ابھی تک یہ پوری طرح واضح نہیں ہو سکا ہے کہ اس سے کتنا نقصان ہوا۔

امریکہ نے الزام لگایا کہ اس نقب زنی کے پیچھے چین کا ہاتھ تھا، اس نے دونوں ملکوں کے درمیان پہلے سے ہی کشیدہ تعلقات کو مزید کشیدہ کردیا۔ بیجنگ ان الزاما ت کی تردید کرتا ہے۔ بدھ کے روز کی بریفنگ کے مطابق محکمہ خارجہ کے وہ افراد جن کے اکاونٹس تک ہیکروں نے رسائی حاصل کرلی ان میں سے بیشتر ہند بحرالکاہل سفارت کاری سے متعلق تھے۔ ہیکروں نے محکمہ خارجہ کے تمام ای میلز پر مشتمل ایک فہرست بھی چرالی ہے۔

ہیکرز کیسے کامیاب ہوئے

اتنے بڑے پیمانے پر ہیکنگ نے امریکی حکومت کو آئی ٹی خدمات فراہم کرنے میں مائیکرو سافٹ کے اہم کردار پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے مجبور کردیا ہے۔ بریفنگ میں موجود عہدیداروں کے مطابق محکمہ خارجہ نے متعدد وینڈر کمپنیوں کے ساتھ “ہائبرڈ” ماحول پر کام کرنا شروع کردیا ہے اور اپنے سسٹم کی حفاظت کے اقدامات کے حصے کے طورپر زائد از ایک توثیق (ملٹی فیکٹر آتھینٹی کیشن) کے طریقہ کو بہتر بنایا ہے۔

بریفنگ کے مطابق ہیکروں نے مائیکروسافٹ کے انجینئر کی ڈیوائس میں نقب لگائی جس سے انہیں محکمہ خارجہ کے ای میل اکاونٹس تک رسائی حاصل ہو گئی۔ مائیکرو سافٹ نے اس ماہ کے اوائل میں کہا تھا کہ مائیکروسافٹ انجینئر کے کارپوریٹ اکاونٹ میں نقب لگائے جانے کی وجہ سے ہیکروں کی امریکی محکمہ خارجہ اور محکمہ کامرس کے سینیئر عہدیداروں کے ای میل اکاونٹس تک رسائی ہوگئی۔

سائبر حملوں کے خلاف دفاع کو مضبوط بنانے پر زور

سینیٹر شمٹ نے ایک بیان میں کہا، “ہمیں اس قسم کے سائبر حملوں اور دخل اندازیوں کے خلاف اپنے دفاع کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔” انہوں نے کہا، “ہمیں ایک ممکنہ کمزور نقطہ کے طورپر ایک واحد سروس وینڈر پر حکومت کے انحصار پر سختی سے نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔”

مائیکرو سافٹ کے ترجمان نے سینیٹ کی بریفنگ پر فوری طورپر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ کمپنی، جسے نقب زنی کے واقعات کے بعد سے اپنے حفاظتی طریقہ کار کے حوالے سے سخت تنقید کا سامنا ہے، نے کہا کہ اس کے پیچھے اسٹورم 0558 نامی ہیکنگ گروپ کا ہاتھ ہے۔ اسی نے کمپنی کی آوٹ لک سروس پر چلنے والی ویب میل اکاونٹس میں نقب لگائی تھی۔ امریکی محکمہ خارجہ نے اس حوالے سے روئٹرز کی جانب سے بھیجے گئے پیغام کا فوراً جواب نہیں دیا ہے جب کہ سینیٹر شمٹ سے بات چیت نہیں ہو سکی۔

BJP رہنما من پریت بادل کی تلاش میں 6 ریاستوں میں چھاپے، پنجاب ویجیلنس ٹیم کی کارروائی

0

چنڈی گڑھ: پنجاب میں کانگریس رکن اسمبلی سکھ پال سنگھ کھیرا کی گرفتاری کے ایک دن بعد ویجیلنس ٹیم اب بی جے پی رہنما اور پنجاب کے سابق وزیر خزانہ من پریت بادل کی تلاش میں 6 ریاستوں میں چھاپے مار رہی ہے۔ چھاپے مارنے کے لیے ٹیم پنجاب، ہماچل پردیش، ہریانہ، دہلی، اتراکھنڈ اور راجستھان پہنچ گئی ہے۔ دراصل منگل کو ہی ایک عدالت نے منپریت سنگھ بادل کے خلاف پنجاب کے بٹھنڈہ ضلع میں جائیداد کی خریداری میں مبینہ طور پر بے ضابطگیوں کے معاملے میں گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا تھا۔

معلوم ہو کہ عدالت کا حکم پنجاب ویجیلنس بیورو کی جانب سے من پریت سنگھ بادل کے خلاف لک آؤٹ سرکلر جاری کرنے کے بعد آیا ہے۔ ویجیلنس کو شبہ ہے کہ منپری بعد میں ملک چھوڑ کر بیرون ملک جا سکتا ہے۔ من پریت بادل کی جانب سے پیشگی ضمانت کے لیے دائر درخواست پر آج سماعت ہوگی۔

ویجیلنس ٹیم نے سال 2021 میں سابق ایم ایل اے سروپ چند سنگلا کی شکایت کی بنیاد پر جانچ شروع کی تھی۔ ماڈل ٹاؤن میں پلاٹوں کی خریداری کے معاملے میں ویجیلنس ٹیم گزشتہ کئی ماہ سے کارروائی کر رہی ہے۔

ایف آئی آر درج ہونے کے بعد ویجیلنس ٹیم من پریت بادل کی تلاش میں مصروف ہے۔ اسی سلسلے میں گزشتہ منگل کو بھی ویجیلنس اہلکاروں نے ان کی رہائش گاہ سمیت کئی مختلف مقامات پر چھاپے مارے تھے۔ لیکن وہاں کوئی نہیں ملا۔ گزشتہ پیر کو منپریت بادل کے خلاف ایک سرکلر نوٹس جاری کیا گیا تھا۔

بادل کے علاوہ بٹھنڈہ ڈیولپمنٹ اتھارٹی (بی ڈی اے) کے سابق چیف ایڈمنسٹریٹر بکرمجیت شیرگل، راجیو کمار، امندیپ سنگھ، وکاس اروڑہ اور پنکج کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ راجیو کمار، امندیپ سنگھ اور وکاس اروڑہ کو پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا ہے۔

دہلی میں آج مطلع ابر آلود رہے گا، 18 ریاستوں میں زبردست بارش ہوگی، جانیئے پوری تفصیل

0

نئی دہلی: ملک کی کئی ریاستوں میں بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ اس کے ساتھ ہی کچھ ریاستوں سے مانسون کی روانگی شروع ہو گئی ہے۔ ایسے میں بعض مقامات پر بارش اور دیگر مقامات پر دھوپ ہے۔ مانسون کی بات کریں تو شمال مغربی ہندوستان اور مغربی وسطی ہندوستان کے کچھ حصوں سے مانسون کی روانگی کے لیے حالات سازگار ہیں۔ محکمہ موسمیات کے مطابق مشرقی ہندوستان کی ریاستوں میں 29 ستمبر سے موسلادھار بارشوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔ اڈیشہ میں 29 ستمبر سے 01 اکتوبر تک موسلادھار بارش کا امکان ہے۔ قومی راجدھانی دہلی جزوی طور پر ابر آلود رہ سکتا ہے۔

آج کے موسم کے بارے میں بات کریں تو جزائر انڈمان اور نکوبار میں درمیانی سے بھاری بارش کا امکان ہے۔ کونکن اور گوا، ساحلی کرناٹک، کیرالہ اور مدھیہ مہاراشٹرا کے کچھ حصوں میں ہلکی سے درمیانی بارش ہو سکتی ہے جس میں کچھ موسلادھار بارش ہو سکتی ہے۔ اڈیشہ، جھارکھنڈ، مغربی بنگال، چھتیس گڑھ، مشرقی مدھیہ پردیش، تلنگانہ، آندھرا پردیش، اندرونی کرناٹک اور مراٹھواڑہ میں ہلکی سے درمیانی بارش کا امکان ہے۔ شمال مشرقی ہندوستان، سکم، بہار، جنوب مغربی مدھیہ پردیش، گجرات، ودربھ، تمل ناڈو اور جنوب مشرقی راجستھان میں ایک یا دو مقامات پر ہلکی بارش ہوسکتی ہے۔

اسکائی میٹ ویدر رپورٹ کے مطابق ممبئی میں اچھی بارش 2 اکتوبر تک جاری رہے گی اور اس کے بعد رک جائے گی۔ ممبئی کے لیے شاید یہ بارش کا آخری اسپیل ہو گا، جو اسے مانسون 2023 کی الوداعی بارش بنا دے گا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق اس سال مانسون بہار میں دیر سے الوداع کرے گا۔

ریاست میں 29 ستمبر سے 5 اکتوبر کے درمیان وقفے وقفے سے بارش ہوگی۔ اس کے ساتھ ہی 2 اکتوبر سے ریاست میں شدید بارش بھی دیکھی جا سکتی ہے۔ بہار میں مانسون 10 اکتوبر کے آس پاس ختم ہو سکتا ہے۔ پہاڑی علاقوں میں رات کی سردی شروع ہوگئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ میدانی علاقوں میں صبح کے وقت ہلکی سردی محسوس کی جا رہی ہے۔

 کنڑ حامی تنظیموں کی کال کے بعد کرناٹک آج بند، بس اسٹینڈ پر خاموشی، اسکولوں میں چھٹی

0

نئی دہلی: کاویری آبی تنازعہ پر کنڑ حامی تنظیموں نے جمعہ کو کرناٹک بند کی کال دی ہے۔ اس دوران بی ایم ٹی سی اور کے ایس آر ٹی سی بس ٹرمینلز پر خاموشی چھائی رہی۔ اس معاملے میں ٹریفک کنٹرولر چندر شیکھر نے کہا کہ بسوں کے شیڈول اور روٹس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے، پھر بھی لوگ نہیں آ رہے ہیں۔ بسیں چل رہی ہیں لیکن لوگ نظر نہیں آ رہے۔
دراصل، کنڑ حامی اور کسان تنظیموں نے کاویری ندی کا پانی تمل ناڈو کو منتقل کرنے کے خلاف جمعہ کو ‘کرناٹک بند’ کا اعلان کیا ہے۔ کنڑ تنظیموں بشمول کرناٹک رکشا ویدیکے، کنڑ چلوالی (وتال پکشا) اور مختلف کسانوں کی تنظیموں کی اعلیٰ ترین تنظیم ‘کنڑ اوکوٹا’ نے ریاست بھر میں صبح سے شام بند کی کال دی ہے۔

اپوزیشن جماعتوں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور جنتا دل (سیکولر) نے بھی بند کی حمایت کی ہے۔ اس کے علاوہ ہوٹلوں، آٹورکشا اور کار ڈرائیوروں کی انجمنوں نے بھی بند کی حمایت کی ہے۔ دریں اثنا، ریاستی محکمہ ٹرانسپورٹ نے سرکاری ٹرانسپورٹ کارپوریشنوں کو اپنی خدمات جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔دریں اثنا، بنگلور میں انتظامیہ نے شہر کے تمام تعلیمی اداروں میں تعطیل کا اعلان کیا ہے۔ ضلع کے ڈپٹی کمشنر کے اے دیانند نے کہا کہ چونکہ مختلف تنظیموں کی طرف سے کرناٹک بند کا اعلان کیا گیا ہے، طلباء کے مفاد میں بنگلورو شہر کے تمام اسکولوں اور کالجوں میں تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔ بنگلورو پولیس نے کاویری پانی کے مسئلہ پر احتجاج کرنے والی کنڑ حامی تنظیموں کے ارکان کو حراست میں لے لیا۔ تمل ناڈو اور کرناٹک کے درمیان کاویری آبی تنازعہ کافی عرصے سے چل رہا ہے۔ 1892 اور 1924 میں مدراس پریذیڈنسی اور کنگڈم آف میسور کے درمیان دستخط کیے گئے دو معاہدوں کے تحت، دریائے کاویری کے پانی کو دونوں ریاستوں کے درمیان بانٹنے پر اتفاق کیا گیا۔ پانی کی تقسیم پر اختلافات کو دور کرنے کے لیے حکومت ہند نے 2 جون 1990 کو کاویری واٹر ڈسپیوٹ ٹریبونل (CWDT) قائم کیا۔

پاکستان : مسجد کے قریب دھماکے میں 52 افراد جاں بحق، 130 سے ​​زائد زخمی

0

کراچی: پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں جمعہ کو ایک مسجد کے قریب ہونے والے زور دار بم دھماکے میں کم از کم 52 افراد ہلاک اور 130 سے ​​زائد زخمی ہوگئے۔ عید میلادالنبیﷺ کے موقع پر لوگوں کی بڑی تعداد مسجد کے باہر ریلی کے لیے جمع تھی جب دھماکہ ہوا۔ یہ اطلاع مقامی میڈیا میں چل رہی خبروں سے سامنے آئی ہے۔ جیو نیوز کی خبر کے مطابق یہ دھماکہ ضلع مستونگ میں ہوا۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ دھماکہ مسجد کے قریب اس وقت ہوا جب لوگ عید میلاد النبی کے موقع پر جمع تھے۔ عید میلاد النبیﷺ کے یوم ولادت پر منایا جاتا رہا تھا۔

پاکستان کی وزارت داخلہ نے کہا کہ دھماکہ ‘دہشت گرد عناصر’ نے کیا۔ وزارت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ‘عید میلادالنبیﷺ کے جلوس میں شرکت کے لیے آنے والے معصوم لوگوں پر حملہ انتہائی گھناؤنا فعل ہے۔’ دریں اثناء بلوچستان کے وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے ٹوئٹر پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ دشمن بیرونی سرپرستی میں بلوچستان میں مذہبی رواداری اور امن کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔ یہ دھماکہ ناقابل برداشت ہے۔

مستونگ کے اسسٹنٹ کمشنر عطاء المنیم نے بتایا کہ مدینہ مسجد کے قریب ہونے والا دھماکہ بہت زور دار معلوم ہوتا ہے۔ ڈان اخبار کی خبر کے مطابق دھماکے میں کم از کم 52 افراد ہلاک اور 130 سے ​​زائد زخمی ہوئے۔ تھانہ انچارج جاوید لہڑی نے بتایا کہ زخمیوں کو طبی مراکز میں داخل کرایا جا رہا ہے جبکہ ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ انتظامیہ نے کہا، ‘کچھ زخمیوں کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔’ دھماکے میں ہلاک ہونے والوں میں ایک ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) بھی شامل ہیں۔

ورسک کے سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) محمد ارشد خان نے تصدیق کی کہ خیبر پختونخوا ایف سی کی مہمند رائفلز رجمنٹ کی ایک گاڑی کو مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے دس بجے کے قریب حملے میں نشانہ بنایا گیا۔ گاڑی مچنی سے پشاور جارہی تھی کہ دھماکا ہوا۔ رپورٹ کے مطابق محمد ارشد خان نے بتایا کہ فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کا ایک اہلکار ہلاک اور ایف سی کے چھ اہلکار اور دو افراد زخمی بھی ہوئے۔ ساتھ ہی مستونگ کے اسسٹنٹ کمشنر عطاء المنیم نے دھماکے کو بڑا قرار دیا ہے۔ ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

غیر قانونی کانکنی کیس: ٹنکل بھگت نے ای ڈی کورٹ میں ضمانت کی عرضی دائر کی

0

رانچی: صاحب گنج ضلع میں غیر قانونی کان کنی کے ذریعے کروڑوں روپے کمانے کے ملزم سٹون مائن آپریٹر ٹنکل بھگت نے ای ڈی کورٹ میں ضمانت کی درخواست دی ہے۔ ٹنکل نے اپنے وکیل سدھیر کمار کے ذریعے ضمانت کی درخواست دائر کی ہے۔ ٹنکل بھگت سی ایم کے ایم ایل اے کے نمائندے پنکج مشرا کی ساتھی ہیں۔ غیر قانونی کان کنی کیس میں گزشتہ سال 29 جولائی 2022 کو ٹنکل بھگت سمیت چھ لوگوں کی کان کی بھی تحقیقات کی گئی تھیں۔ جس کے بعد ای ڈی نے 3 اگست 2022 کو ٹنکل بھگت اور دیگر سے ای ڈی آفس میں پوچھ گچھ کی تھی۔ بعد میں 7 جولائی 2023 کو ای ڈی نے ٹنکل بھگت کو گرفتار کیا۔

جھارکھنڈ میں ڈینگی کے 330 مشتبہ مریض پائے گئے، 39 کی تصدیق

0

رانچی: جھارکھنڈ میں ڈینگی کے مریضوں کی تعداد ہر روز بڑھ رہی ہے۔ محکمہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق ریاست میں ڈینگی کے 330 مشتبہ مریض پائے گئے ہیں۔ تحقیقات کے بعد 39 کیسز میں ڈینگی کی تصدیق ہوئی ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ مشرقی سنگھ بھوم میں 251 مشتبہ مریض پائے گئے تھے۔ ہر ایک نے اپنا ٹیسٹ کروایا اور 26 میں ڈینگی کی تصدیق ہوئی۔ دھنباد میں ڈینگی کے چار اور صاحب گنج میں 9 مریض پائے گئے ہیں۔ جبکہ چکن گونیا کے 17 مشتبہ مریض بھی پائے گئے۔ ان میں سے 12 مریض دیوگھر میں اور 5 مغربی سنگھ بھوم میں پائے گئے۔ تاہم تحقیقات کے بعد کسی میں چکن گونیا کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔

ٹی شرٹ، ٹافی گھوٹالہ: ہائی کورٹ نے حکومت سے اسٹیٹس رپورٹ طلب کی۔

0

رانچی: یوم تاسیس کے نام پر سال 2017 میں کروڑوں روپے کی ٹافیاں اور ٹی شرٹس کی تقسیم کی تحقیقات کا مطالبہ کرنے والی جھارکھنڈ ہائی کورٹ میں دائر مفاد عامہ کی عرضی کی جمعہ کو سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران حکومت کو گزشتہ تین ماہ میں اب تک کی گئی کارروائی کی مکمل اسٹیٹس رپورٹ ہائی کورٹ میں پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ جھارکھنڈ کے 17 ویں یوم تاسیس پر اس وقت کے وزیر اعلیٰ رگھوور داس کے دور میں ایک ہی دن میں 3.5 کروڑ روپے کی ٹی شرٹس اور 35 لاکھ روپے کی ٹافیاں تقسیم کی گئی تھیں۔ جس کے بعد آر ٹی آئی کارکن پنکج یادو نے یوم تاسیس کے نام پر رگھوور حکومت کی جانب سے ٹی شرٹس اور ٹافیوں کی تقسیم کے معاملے کو مشکوک قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ایک منصوبہ بند گھوٹالہ ہے اور اس کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے پی آئی ایل دائر کی تھی۔ اس درخواست کی سماعت ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سنجے کمار مشرا کی سربراہی والی ڈویژن بنچ میں ہو رہی ہے۔

2 کروڑ 36 لاکھ روپے کی لاگت سے سریا، گرڈیہ میں پی ایچ سی تعمیر کیا جائے گا۔

0

25 لاکھ 34 ہزار مختص

رانچی: ریاستی حکومت جھارکھنڈ کے صحت کے نظام کو بہتر بنانے کی سمت کام کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں گرڈیہ ضلع کے سریا میں بنیادی صحت مرکز کی تعمیر کے منصوبے کے لیے 25 لاکھ 34 ہزار 700 روپے مختص کیے گئے ہیں۔ آپ کو بتاتے ہیں کہ اس رقم سے پی ایچ سی کی عمارت کی تعمیر کا کام مکمل کیا جائے گا۔ اس سے قبل محکمہ صحت کی جانب سے 2 کروڑ 11 لاکھ 23 ہزار 589 روپے مختص کیے گئے تھے۔ اب تک محکمہ نے 2 کروڑ 36 لاکھ 58 ہزار 289 روپے مختص کیے ہیں۔ اس الاٹ شدہ رقم کو نکالنے اور تصرف کرنے والا افسر اپنا گرڈیہ ہوگا۔ جبکہ راشی کے کنٹرولنگ افسر ایڈیشنل چیف سکریٹری ارون کمار سنگھ ہوں گے۔