مدھیہ پردیش کی کھجوراہو سیٹ سے انڈیا الائنس کی امیدوار میرا یادو کی کاغذات نامزدگی مسترد ہوجانے کے بعد انڈیا الائنس نے اس سیٹ سے انتخاب لڑ رہے کسی ایک امیدوار کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ انڈیا الائنس کی سیٹ تقسیم کے تحت یہ سیٹ سماج وادی پارٹی کے حصے میں آئی تھی، جس نے یہاں سے میرا یادو کو اپنا امیدوار بنایا تھا۔
بی جے پی نے اس سیٹ سے اپنے ریاستی صدر وشنو دت شرما کو میدان میں اتارا ہے۔ سماج وادی پارٹی کے امیدوار کی کاغذات نامزدگی مسترد ہوجانے کے بعد یہ تصور کیا جا رہا تھا کہ یہاں بی جے پی کو واک اور ملے گا، مگر انڈیا الائنس نے یہاں بی جے پی کے خلاف الیکشن لڑ رہے کسی ایک امیدوار کی حمایت کرنے کا اعلان کرکے بی جے پی کے ارمانوں پر پانی پھیر دیا ہے۔
حکمراں بی جے پی کے خلاف حکمت عملی تیار کرنے کے لیے ہفتہ (6 اپریل) کو ریاستی کانگریس کے دفتر میں انڈیا بلاک کی میٹنگ ہوئی۔ جبکہ کانگریس، سماج وادی پارٹی اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں نے ریٹرننگ افسر اور ضلع مجسٹریٹ کی تنقید کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جمعہ کو جب ایس پی امیدوار انتظار کر رہی تھیں، وہ تین گھنٹے تک اپنی سیٹ پر نہیں تھے۔
کانگریس کی ریاستی سربراہ جیتو پٹواری نے کہا ہے کہ میرا یادو دوپہر 12 بجے سے ضلع مجسٹریٹ کے دفتر میں موجود تھیں لیکن وہ ( ریٹرننگ افسر) نہیں پہنچے۔ انہوں نے ضلع مجسٹریٹ کو بھی کئی بار فون کیا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ پٹواری کے دعوے کی حمایت کرتے ہوئے سماج وای پارٹی کی ریاستی یونٹ کے سربراہ منوج یادو نے اس واقعہ کے لیے بی جے پی پر سخت تنقید کی ہے۔ واضح رہے کہ سماج وادی پارٹی کی امیدوار کے کاغذات نامزدگی کو ریٹرننگ افسر نے جمعہ کو محض اس لیے مسترد کر دیا تھا کیونکہ امیدوار نے ایک جگہ پر دستخط نہیں کیے تھے اور پرانی ووٹر لسٹ کی کاپی جمع کرائی تھی۔
اس معاملے میں سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کھجوراہو سیٹ سے انڈیا الائنس کی سماج وادی پارٹی کی امیدوار میرا یادو کی نامزدگی کی منسوخی جمہوریت کا کھلا قتل ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ دستخط نہیں تھے پھر یہ دیکھنے والے افسر نے فارم کیوں قبول کیا۔ اکھلیش یادو نے مزید کہا ہے کہ یہ سب بہانے ہیں اور شکست خوردہ بی جے پی کی مایوسی ہے۔ جو لوگ کیمرے کے سامنے دھوکہ دے سکتے ہیں وہ فارم ملنے کے بعد پیٹھ پیچھے کیا سازشیں رچتے ہوں گے۔ اکھلیش یادو نے کہا کہ بی جے پی صرف باتوں میں ہی نہیں بلکہ کام میں بھی جھوٹی ہے اور پورے انتظامی نظام کو تباہ کرنے کی قصوروار ہے۔ اس واقعے کی بھی جوڈیشل انکوائری ہونی چاہیے، کسی کی نامزدگی کو مسترد کرنا جمہوری جرم ہے۔