جدید بھارت نیوز سروس
پٹنہ، 5 دسمبر: وزیراعلیٰ نتیش کمار نے بہار کی تمام پنچایتوں کو ایک بڑا تحفہ دیتے ہوئے یہ اعلان کیا ہے کہ ریاست کی 8053 پنچایتوں میں نئی پنچایت عمارتیں، یعنی منی ، تعمیر کی جائیں گی۔اس اقدام کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ دیہی باشندوں کو سرٹیفکیٹ، شناختی کارڈ، سرکاری اور غیر سرکاری خدمات جیسے کاموں کے لیے اب بلاک یا سب ڈویژنل دفاتر کے چکر نہ لگانے پڑیں۔محکمانہ معلومات کے مطابق، نئی پنچایت عمارت مکمل طور پر ڈیجیٹائزڈ سسٹم سے لیس ہو گی، تاکہ دیہی باشندوں کا وقت بچے اور ان کے کام تیزی سے نمٹ سکیں۔ سرٹیفکیٹ، مختلف سرکاری کارڈز، درخواستیں، تصدیق جیسی تمام سہولیات ایک ہی چھت کے نیچے دستیاب ہوں گی۔ یہ عمارت صرف انتظامی ضروریات ہی پوری نہیں کرے گی، بلکہ اسے کثیر المقاصد ا ستعمال کے حساب سے ڈیزائن کیا جا رہا ہے، تاکہ اسے پنچایت سطح پر میٹنگوں، عوامی سماعت ، تربیتی پروگراموں اور کمیونٹی سرگرمیوں کے لیے بھی استعمال کیا جا سکے۔وزیراعلیٰ کا ماننا ہے کہ شہری علاقوں کی طرح اب گاؤں اور بلاک بھی خود انحصار بنیں، تاکہ ہر شخص عزت کے ساتھ اپنی ضروریات پوری کر سکے۔مضبوط پنچایت کی سمت میں حکومت نے ایک اور بڑا قدم اٹھاتے ہوئے تقریباً 8000 پنچایتوں میں ہائی اسکول کھولے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی دیہی اور شہری علاقوں میں زیر تعلیم طالبات کو سائیکل اور لباس (پوشاک) بھی فراہم کیے گئے ہیں۔ نتیش حکومت کے 20 سال کے دورِ اقتدار میں یہ کوشش اب واضح طور پر نظر آنے لگی ہے کہ تعلیم یافتہ اور بااختیار بہار کا خواب تیزی سے پورا ہو رہا ہے۔حکومت نے تمام پنچایتوں میں نئی پنچایت عمارتیں دستیاب کروائی ہیں، جس سے دیہی باشندوں کو اب پنچایت سکریٹری اور دیگر ملازمین کی مدد سے بغیر کسی مشکل کے اپنے کام کروانے کی سہولت مل رہی ہے۔اطلاعات و تعلقات عامہ کے افسر ونیت سنہا نے بتایا کہ پنچایت عمارتوں کو منی سیکرٹریٹ کی طرح استعمال میں لانے کا منصوبہ ہے۔ ان عمارتوں کو اس طرح تیار کیا جا رہا ہے کہ انہیں کثیر المقاصد طریقے سے استعمال کیا جا سکے، تاکہ گاؤں میں انتظامی کارکردگی اور تیزی دونوں میں اضافہ ہو سکے۔



