National

آہ !منور رانا کا اس  دنیا سے رشتہ ختم، لکھنؤ میں انتقال کر گئے

134views

’’جب تک ہے ڈور ہاتھ میں تب تک کا کھیل ہے :دیکھی تو ہوں گی تم نے پتنگے کٹی ہوئی‘‘ان اشعار کے خالق  معروف شاعر منور رانا  اب ہمارے بیچ میں نہیں رہے ۔ اتر پردیش کی دارالحکومت لکھنؤ میں واقع سنجے گاندھی پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز ،لکھنؤ میں اتوار کی رات کو  ان کا انتقال ہوگیا۔ وہ کافی عرصے سے بیمار تھے۔ قابل ذکر ہے کہ منور رانا کا ماں اور ملک کی تقسیم پر لکھا گیا ’مجاہیرنامہ‘ آج بھی لوگوں کے لبوں پر ہے۔

منور رانا جن کی عمر 71 برس تھی وہ ، 26 نومبر 1952 کو رائے بریلی میں پیدا ہوئے، انہیں سال 2014 میں ساہتیہ اکادمی سے نوازا گیا۔ 2012 میں انہیں اردو ادب کی خدمت کے لئے شہید ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے ماٹی رتن ایوارڈ  سے نوازا گیا۔منور رانا گردے کی دائمی بیماری میں مبتلا تھے، وہ ایس جی پی جی آئی، لکھنؤ میں زیر علاج تھے۔ منور رانا طویل عرصے سے وینٹی لیٹر پر تھے۔ رانا، جنہوں نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکتہ میں گزارا، اپنے شاعری میں ہندی اور اودھی کا زیادہ استعمال کرتے رہے۔

منور رانا کئی مواقع پر بحث اور سرخیوں کا حصہ بنے۔ 2015 میں، دادری، نوئیڈا، یوپی میں ہجومی تشدد میں اخلاق کے قتل کے بعد، انہوں نے اپنا ساہتیہ اکادمی ایوارڈ واپس کر دیا۔ مئی 2014 میں اس وقت کی ایس پی حکومت نے رانا کو اتر پردیش اردو اکادمی کا چیئر مین  مقرر کیا تھا۔ تاہم انہوں نے اکیڈمی میں بدعنوانی کا الزام لگاتے ہوئے استعفیٰ دے دیا۔

ایس پی لیڈر اکھلیش یادو نے منور رانا کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر لکھا

تو اب اس گاؤں سے

رشتہ ہمارا ختم ہو تا ہے۔

پھر آنکھیں کھول لی جائیں کہ

خواب ختم ہوتا ہے۔

ملک کے نامور شاعر منور رانا کا انتقال انتہائی دلخراش ہے۔ مرحوم کی روح کے لیے سکون کی دعا کرتے ہیں، دلی خراج عقیدت۔

तो अब इस गांव से
रिश्ता हमारा खत्म होता है
फिर आंखें खोल ली जाएं कि
सपना खत्म होता है।

देश के जानेमाने शायर मुन्नवर राना जी का निधन अत्यंत हृदय विदारक।

दिवंगत आत्मा की शांति की कामना।

भावभीनी श्रद्धांजलि। pic.twitter.com/BDDbojdYNh

— Akhilesh Yadav (@yadavakhilesh) January 14, 2024

رانا کی بیٹی سومیا رانا نے بتایا کہ ان کے والد کا انتقال اتوار کی رات لکھنؤ کے سنجے گاندھی پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسزمیں ہوا۔ وہ طویل عرصے سے گلے کے کینسر میں مبتلا تھے۔

انہوں نے بتایا کہ رانا کو ان کی وصیت کے مطابق پیر کو لکھنؤ میں سپرد خاک کیا جائے گا۔ سومیا نے بتایا کہ ان کا خاندان ان کی ماں، چار بہنیں اور ایک بھائی پر مشتمل ہے۔ منور رانا کی نظم ‘ماں’ جس کا شمار ہندوستان کے نامور کلام میں  ہوتا ہے، اردو ادب کی دنیا میں ایک الگ مقام رکھتی ہے۔

Follow us on Google News