کانگریس و دیگر اپوزیشن پارٹیوں کی شکایت کے بعد الیکشن کمیشن کا پی ایم مودی کے بیان کی جانچ کا اعلان
راجستھان کے بانسواڑہ میں پی ایم مودی کے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیان پر ملک و بیرونِ ملک ہو رہی شدید تنقید کے بعد الیکشن کمیشن نے اس کے جانچ کا اعلان کیا ہے۔ الیکشن کمیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی تقریر سے متعلق شکایت موصول ہوئی ہیں اور وہ شکایات کمیشن کے زیر غور ہیں۔ ’ی ہندو‘ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ راجستھان میں ایک ریلی کے دوران پی ایم نریندر مودی کی تقریر کے خلاف کی گئی شکایت کی الیکشن کمیشن کی جانب سے جانچ کی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ پی ایم مودی کے راجستھان کے بانسواڑہ میں دیئے گئے بیان پر کانگریس سمیت ملک بھر کی دیگر اپوزیشن پارٹیوں نے سخت ردعمل ظاہر کیا تھا اور کانگریس نے اس کے خلاف الیکشن کمیشن میں شکایت درج کرائی تھی۔ اپنے بیان میں پی ایم مودی نے کہا تھا کہ اگر مرکز میں اپوزیشن کانگریس اقتدار میں آتی ہے تو وہ لوگوں کی جائیداد، زمین اور سونا مسلمانوں میں بانٹ دے گی۔ کانگریس نے پی ایم مودی کے اس بیان کے خلاف 23 اپریل کو الیکشن کمیشن سے شکایت کی تھی۔
الیکشن کمیشن سے کی گئی شکایت میں کانگریس نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نے دو طبقوں کے درمیان فاصلے پیدا کرنے کے لیے مذہب اور مذہبی علامتوں کا استعمال کیا ہے۔ الیکشن کمیشن سے ملاقات کرتے ہوئے کانگریس کے ایک وفد نے 17 شکایات پر مشتمل ایک میمورنڈم میں کمیشن کو سونپا تھا ، جس میں کہا گیا تھا کہ نفرت انگیز تقریر کے الزامات کے خلاف زیرو ٹالرنس کے اصول کے مطابق واحد راستہ کے مطابق ان امیدواروں کو نااہل قرار دینا ہے جو ہندوستان کے شہریوں کے مختلف طبقوں میں تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہوئے پائے جاتے ہیں، قطع نظر اس کے کہ وہ کس قد وقامت کی حامل شخصیت ہیں۔
اس معاملے پر بائیں بازو کی پارٹی سی پی آئی (ایم) کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے بھی الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر پی ایم مودی کے ’اشتعال انگیز‘ بیان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ انڈیا الائنس پارٹیوں نے بھی ایک اجتماعی کوشش میں لوگوں سے اپیل کی تھی کہ وہ اس مسئلے کو اٹھاتے ہوئے الیکشن کمیشن کو ای میل بھیجیں۔ سیاسی و عوامی سطح پر پی ایم مودی کے خلاف کی گئی شکایات کے بعد الیکشن کمیشن نے یہ اعلان کیا ہے کہ وہ پی ایم مودی کے بیان کی جانچ کر رہا ہے۔