دہلی و اطراف کے 100 سے زائد اسکولوں کو ای میل کے ذریعے بم کی دھمکیوں کا معاملہ ابھی تازہ ہی تھا کہ گجرات کے احمد آباد میں بھی کئی اسکولوں کو اسی طرح کی دھمکیاں موصول ہوئی ہیں۔ خبروں کے مطابق جن اسکولوں کو ای میلز کے ذریعے دھمکیاں دی گئی ہیں ان کی تحقیقات شروع ہو گئی ہے۔ فی الحال کسی بھی مشکوک چیز کے ملنے کی کوئی خبر نہیں ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ ای میلز بھی اسی طریقے سے بھیجی گئی ہیں جس طریقے سے دہلی کے ڈی پی ایس سمیت کئی اسکولوں میں بھیجی گئی تھیں۔ پولیس اور تحقیقاتی ٹیمیں اس وقت اسکولوں میں موجود ہیں اور تحقیقات کر رہی ہیں۔
خبروں کے مطابق پیر (6 مئی) کی صبح احمد آباد کے کئی اسکولوں کو بم کی دھمکی والا ای میل موصول ہوا۔ اسکولوں کی انتظامیہ نے ان کی اطلاع فوری طور پر پولیس کو دیں۔ پولیس نے انویسٹی گیشن اسکواڈ کے ساتھ ساتھ اینٹی بم اسکواڈ کو بھی ان اسکولوں میں بھیج دیا گیا جنہیں دھمکی آمیز پیغامات بھیجے گئے تھے۔ اس درمیان کئی اسکول بند کر دیے گئے ہیں اور بچوں کو حفاظتی نقطہ نظر سے گھر بھیج دیا گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ دھمکی آمیز ای میلز گھاٹ لوڈیا کے امرتا ودیالیہ، چاند کھیڑا کے کیندریہ ودیالیہ اور وسترا پور کے ایشیا اسکول کے ساتھ ساتھ تھلتیج کے ڈی پی ایس اور آنند نکیتن کو موصول ہوئی ہیں۔ تحقیقاتی ٹیم کو کسی بھی اسکول میں کوئی بھی مشکوک چیز نہیں ملی ہے، پھر بھی احتیاطاً تمام اسکولوں کی تلاشی لی جا رہی ہے۔
پولیس کے ذریعے دی گئی اطلاع کے مطابق تحقیقاتی ٹیمیں متعلقہ اسکولوں میں بھیج دی گئی ہیں اور مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔ پولیس نے اس قیاس کا بھی اظہار کیا ہے کہ یہ دھمکی آمیز ای میلز روسی سرور سے بھیجی گئی ہیں۔ ماہرین ای میل کو ٹریس کرنے میں مصروف ہیں۔ اس کے ساتھ ہی پولیس نے یہ بھی کہا ہے کہ شہر کا پولیس سسٹم بالکل ٹھیک ہے اور گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ احمد آباد کرائم برانچ اور ایس او جی و دیگر اہلکاروں کو متعلقہ اسکولوں میں بھیج دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ دہلی این سی آر کے 100 سے زیادہ اسکولوں میں بھی اسی طرح کی بم کی دھمکیاں دی گئیں تھیں۔ اس کے بعد پولیس نے تمام اسکولوں میں تحقیقاتی ٹیمیں بھیج دیں تھیں لیکن بعد میں پولیس نے ان ای میلز کو افواہیں پھیلانے والا قرار دیا تھا۔ اس دھمکی کے بعد پولیس نے تمام اسکولوں کی تفتیش کی تھی لیکن کوئی مشکوک چیز نہیں ملی تھی۔