ایران کے کرمان شہر میں بدھ کے روز یکے بعد دیگرے ہوئے دو زوردار دھماکوں میں 73 سے زائد افراد کی موت ہو گئی ہے۔ یہ دھماکے ایرانی ریولیوشنری گارڈس جنرل قاسم سلیمانی کی قبر کے پاس ہوئے ہیں جہاں لوگوں کی بڑی بھیڑ جمع تھی۔ ایرانی میڈیا کے مطابق الزماں مسجد کے قریب ہوئے ان دھماکوں میں 173 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ حالانکہ ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد میں مزید اضافہ کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
کرمان کے ڈپٹی گورنر نے جنرل قاسم سلیمانی کی قبر کے پاس ہوئے دھماکوں کو دہشت گردانہ حملہ قرار دیا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر دھماکوں کے بعد کی کچھ تصویریں اور ویڈیوز اپلوڈ کی گئی ہیں جن میں سڑک پر کئی لاشیں پڑی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں۔
واضح رہے کہ 2020 میں عراق میں امریکی ڈرون حملے میں شہید جنرل سلیمان کی 3 جنوری کو چوتھی برسی تھی۔ ایسے میں ان کی یاد میں ایک تقریب کے طور پر سینکڑوں لوگ ان کی قبر پر جمع ہو رہے تھے۔ اس بھیڑ بھاڑ والے ماحول میں یہ دھماکے ہوئے ہیں۔ ایرانی میڈیا کے مطابق سلیمانی کی قبر کے پاس ہی سالانہ تقریب میں یکے بعد دیگرے دو دھماکے ہوئے۔ ایران کی ایمرجنسی خدمات کے ترجمان بابا یکتا پرست کے مطابق اس حملے میں 73 لوگ ہلاک ہوئے اور 173 زخمی ہوئے۔ ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ قبرستان کی طرف جانے والی سڑک پر گیس کنستروں میں دھماکہ ہوا ہے۔