National

ممبئی: اڈانی کے ذریعے دھاراوی کے ڈیولپمنٹ سے 10لاکھ لوگوں کے بے روزگار ہونے کا خدشہ؟

152views

ایشیا کی سب سے بڑی چھوپڑپٹی کہی جانے والی دھاراوی کے اڈانی کے ذریعے ڈیولپمنٹ کرنے کی مخالفت کا سلسلہ دراز ہوتا جا رہا ہے اور اب یہ 10 لاکھ لوگوں کی بے روزگاری سے بھی جڑ گیا ہے۔ اس سے قبل یہاں کے لوگ اس بات پر احتجاج کررہے تھے کہ کوئی بھی شخص دھاراوی چھوڑ کر باہر نہیں جائے گا، لیکن اب اس بات پر بھی احتجاج شروع ہو گیا ہے کہ اس ڈیولپمنٹ سے 10 لاکھ سے زائد لوگ بے روزگار ہو جائیں گے، کیونکہ اڈانی کے ڈیولمپنٹ پروگرام میں یہاں کے چھوٹے کارخانوں و فیکٹریوں کے لیے کوئی گنجائش نہیں رکھی گئی ہے۔

جرمنی میں شہریت سے متعلق نئے قانون کی حتمی پارلیمانی منظوری

واضح رہے کہ اڈانی کے ذریعے دھاراوی کے ڈیولپمنٹ کے اعلان سے ہی دھاراوی کے لوگوں نے اڈانی کے خلاف احتجاج شروع کر دیا ہے۔ اسی کے تحت یہاں کے لوگ ’اڈانی ہٹاؤ، دھاراوی بچاؤ‘ نامی ایک سوشل پلیٹ فارم بھی بنا یا ہے جس کے ذریعے وہ دھاراوی کے مختلف مقامات پر احتجاج کر رہے ہیں۔ دھاراوی کے 90 فٹ روڈ پر اسی پلیٹ فارم کے تحت گزشتہ 8 دنوں سے احتجاجی مہم چل رہی تھی، جس کا اختتام اتوار (3 فروری) کو ایک بڑے جلسۂ عام کی شکل میں ہونا تھا لیکن پولیس کی جانب سے جلسۂ عام کی اجازت دیئے جانے سے انکار کر دیا گیا۔

مسجد میں ہندو پوجا، ایک نیا تنازعہ؟

روزنامہ انقلاب میں شائع خبر کے مطابق اس جلسۂ عام میں سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے اور دھاراوی کی مقامی ایم ایل اے ورشا گائیکواڑ شریک ہونے والی تھیں لیکن مصروفیت کی وجہ سے ان کی شرکت یقینی نہیں ہو پا رہی تھی، اس لیے بھی جلسہ عام کو ملتوی کر دیا گیا۔ منتظمین نے جلسۂ عام کے انعقاد کے لیے بہت جلد آئندہ کی تاریخ طے کرنے اعلان کیا ہے۔ خبروں کے مطابق پولیس کی جانب سے جلسۂ عام کے لیے گولڈ فیلڈ کے سامنے سائن باندرہ لنک روڈ پر اجازت دی جا رہی تھی لیکن منتظمین نے اسے نا منظور کر دیا۔

’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کے دوران راہل گاندھی نے اختیار کیا دلچسپ انداز، رپورٹر بن کر عوام سے پوچھے سوال

اڈانی کے خلاف مہم چلانے والوں کا کہنا ہے دھاراوی میں بڑے پیمانے پر چھوٹے کارخانے ہیں جن میں 10 لاکھ سے زائد لوگ کام کرتے ہیں۔ ان میں گارمینٹ، چمڑے، پلاسٹک وغیرہ کے کارخانوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ ان کارخانوں سے 10 لاکھ سے زائد لوگ جڑے ہوئے ہیں جن کی روزی روٹی انہیں پر منحصر ہے۔ مگر اڈانی کے ڈیولپمنٹ پلان میں یہاں کے  ان چھوٹے موٹے کارخانوں و کمرشیل یونٹس کے لیے کوئی جگہ مختحص نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی ان کے بارے میں کوئی وضاحت کی گئی ہے۔ اس کی وجہ سے لوگوں میں زبردست تشویش ہے اور اس کے خلاف لوگ 8 دنوں تک مسلسل احتجاج کرتے رہے۔

’سب کا ساتھ، سب کا وِکاس نعرہ دینے والے مودی نے سب کا ستیاناش کر دیا‘، کھڑگے کا مرکزی حکومت پر سخت حملہ

اس سے قبل یہاں کے رہائشی لوگ اس بات پر احتجاج کر رہے تھے کہ کوئی  بھی شخص یہاں سے باہر نہیں جائے گا۔ اس ضمن میں یہ بات کہی جا رہی ہے کہ اڈانی نے دیولپمنٹ کی صورت میں یہاں کے ان لوگوں کو دھاراوی سے دور ملنڈ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے جن کے رہائشی دستاویزات مکمل نہیں ہونگے یا انتظامیہ کے ذریعے جنہیں نا اہل کر دیا جاتا ہے۔ لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ چونکہ ہم یہاں برسہا برس رہ رہے ہیں اس لیے ہم میں سے کوئی بھی شخص ملنڈ نہیں جائے گا۔ یہاں یہ بات واضح رہے کہ ’اڈانی ہٹاو، دھاراوی بچاؤ‘ کی یہ مہم دن بہ دن شدت اختیار کرتی جا رہی ہے اور اس میں اہلِ دھاراوی کے مختلف خدشات جگہ پاتے جا رہے ہیں۔

Follow us on Google News