اقلیتی علاقوں کو لسٹ سے باہر رکھنے کا الزام،1.15 کروڑ ووٹ کا خطرہ!
کولکاتہ:مغربی بنگال کی سیاست میں بڑا ہنگامہ ہے۔ الزام ہے کہ بی جے پی نے ایس آئی آر (Special Summary Revision) کے عمل کا استعمال کرتے ہوئے ریاست کی 123 اسمبلی سیٹوں پر خاموشی سے ووٹر لسٹ کی میپنگ شروع کی ہے، خاص طور پر وہ سیٹیں جہاں وہ پچھلی بار 10 سے 25 ہزار ووٹوں سے ہاری تھی۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ کولکاتہ، ہوڑہ، ندیا، 24 پرگنہ، بردوان اور مدناپور سمیت کئی اضلاع میں تین سے سات سیٹوں کو الگ الگ نشانہ بنایا گیا ہے، اور بوتھ سطح پر وسیع نقشہ سازی جاری ہے۔ سب سے سنگین الزام یہ ہے کہ بی جے پی نے الیکشن کمیشن کے بعض افسران کے ساتھ مل کر اقلیتی اکثریتی اور ترنمول کے مضبوط گڑھ والے علاقوں کو میپنگ کی فہرست سے باہر رکھا ہے تاکہ کارروائی پر اضافی شک نہ ہو۔
ذرائع کے مطابق بی جے پی کی مرکزی قیادت نے 123 سیٹوں کی اپنی خفیہ میپنگ بنا رکھی ہے اور دہلی میں روزانہ رپورٹیں بھیجی جا رہی ہیں، اور دعویٰ ہے کہ تقریباً 1.15 کروڑ پرانے ووٹروں کو لسٹ سے ہٹانے کا ہدف طے کیا گیا ہے۔ 9 دسمبر کو ڈرافٹ لسٹ شائع ہوگی جس میں اصل تصویر واضح ہوگی، اور اگرچہ حذف شدہ ووٹروں کو ایک ماہ میں درخواست دینے کا موقع ملے گا، الزام ہے کہ بی جے پی نے کمیشن کے اندر اپنے روابط کے ذریعے ان درخواستوں کو بھی کمزور کرنے کی حکمت عملی بنائی ہے۔
مالدہ میں پہلے ہی 7,711 ووٹر ’غائب‘ ملے ہیں، جس سے سوال اٹھ رہا ہے کہ 15 دن میں جب یہ حال ہے تو ڈرافٹ لسٹ آنے کے بعد کتنے نام باہر رہ جائیں گے۔ بی جے پی نے 123 سیٹوں کو تین زمروں میں تقسیم کیا ہے—5 سے 10 ہزار ووٹوں سے ہاری سیٹیں، 10 سے 20 ہزار، اور پھر 20 سے 25 ہزار کے فرق سے کھوئی گئی نشستیں اور آر ایس ایس سمیت دیگر تنظیموں کے سروے اس مہم کا حصہ بتائے جا رہے ہیں۔
ترنمول نے تمام الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست کے 85 ہزار بوتھوں پر اس کے کارکن بی ایل او پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، بی جے پی 30 فیصد بوتھ پر بھی اپنے بی ایل او نہیں رکھ پائی، اس لیے نقشہ سازی ممکن نہیں، اور پارٹی کا دعویٰ ہے کہ وہ اگلے انتخابات میں 250 سے زیادہ سیٹیں جیتے گی۔
دوسری طرف شمالی بنگال، متوا، راجبنگشی اور جنگل محل کے علاقوں پر بھی بی جے پی کی خصوصی نظر ہے، اگرچہ خود بی جے پی مانتی ہے کہ پچھلی بار جیتے گئے 60 میں سے 20–22 ایم ایل اے اس بار واپس نہیں آئیں گے۔ ممتا بنرجی پہلے ہی واضح کر چکی ہیں کہ اگر ایک بھی جائز ووٹر کا نام لسٹ سے ہٹایا گیا تو ترنمول سخت قدم اٹھائے گی۔



