جو کوئی بھی یہ جانتا ہے کہ “اسرائیل ایران پر کیسے اور کب حملہ کرے گا”، اسے حساب دینا ہو گا : تہران
واشنگٹن، 19 اکتوبر (یواین آئی) امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ اسرائیل اور ایران سے اس طرح سے نمٹنے کا موقع ہے کہ ممکنہ طور پر مشرق وسطیٰ میں ان کے تنازعہ کو کچھ دیر کے لیے ختم کر دیا جائے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعہ کے روز جرمنی کے دورے کے دوران کیا۔العربیہ کے مطابق ایک سوال کے جواب میں امریکی صدرنے کہا ‘انہیں اس بات کی سمجھ ہے کہ اسرائیل ایران پر کب اور کیسے حملہ کرے گا۔ تاہم انہوں نے اس منصوبے کی تفصیل بتانے سے انکار کر دیا۔خیال رہے یکم اکتوبر کو ایران کی طرف سے اسرائیل پر کیے گئے بیلسٹک میزائل حملے کا جواب دینے کا اسرائیل نے اعلان کر رکھا ہے۔ تاہم بیس دن کے قریب گذر گئے ہیں اسرائیل کا اعلان تمام تر اتحادیوں کی مدد کے باجود ابھی معرض التوا میں ہے۔ تاہم خطے میں اسرائیل کی جنگ غزہ سے آگے پھیل جانے کے بعد خطے میں کشیدگی عروج پر پہنچ گئی ہے۔اس پس منظر میں صدر جو بائیڈن نے کہا ‘میرے خیال میں ایک موقع ہے۔ میرے ساتھی بھی اس پر متفق ہیں کہ ہم اسرائیل اور ایران کے ساتھ اس طریقے سے نمٹ سکتے ہیں جس سے ‘کچھ دیر،کیلئے تنازع ختم ہو جائے۔ اس طرح تنازعہ ختم ہوتا ہے، دوسرے لفظوں میں وقت کو آگے پیچھے کر کے تنازعہ رک سکتا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے دھمکی دی ہے کہ جو کوئی بھی یہ جانتا ہے کہ “اسرائیل ایران پر کیسے اور کب حملہ کرے گا”، اسے حساب دینا ہو گا۔ عراقچی کا اشارہ امریکا کی جانب تھا۔ہفتے کے روز “ایکس” پلیٹ فارم پر جاری بیان میں عراقچی نے کہا کہ “جو کوئی بھی یہ جانتا یا سمجھتا ہے کہ اسرائیل ایران پر کیسے اور کب حملہ کرے گا … اور اس طرح کی حماقت کے لیے ذرائع اور حمایت فراہم کرے گا … تو اصولی بات ہے کہ وہ کسی بھی ممکنہ جانی نقصان کا ذمے دار بھی ٹھہرے گا”۔اس سے قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعے کے روز تصدیق کی تھی کہ وہ ایران کے میزائل حملے کے جواب میں اسرائیل کے رد عمل کا طریقہ کار اور تاریخ جانتے ہیں۔ تاہم انھوں نے تفصیل میں جانے سے گریز کیا۔ادھر اسرائیلی وزیر توانائی ایلی کوہین اسرائیلی ویب سائٹ “ویلا” کو بیان میں کہہ چکے ہیں کہ ایران کی جانب سے تل ابیب پر میزائل داغنے کے جواب میں ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کیا جا سکتا ہے۔ کوہین کے مطابق اسرائیل ثابت کر چکا ہے کہ وہ اسے نقصان پہنچانے والی کسی بھی طاقت کو بلا استثنا روکنے کی قدرت رکھتا ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ اسرائیل نے اب تک ہتھیاروں اور انٹیلی جنس سے متعلق اپنی غیر معمولی صلاحیتوں کا 10 فیصدبھی استعمال نہیں کیا ہے۔