ٹرمپ عہدہ سنبھالنے سے قبل غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کا معاہدہ دیکھنا چاہتے ہیں:سینیٹر گراہم
واشنگٹن، 30 نومبر (یواین آئی) ریپبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم نے کہا ہے کہ نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو عہدہ سنبھالنے سے قبل غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کا معاہدہ دیکھنا چاہتے ہیں۔غزہ پر ڈیل حاصل کرنا صدر بائیڈن کی ان کے آخری دو مہینوں کے عہدہ صدارت کے دوران اولین ترجیحات میں سے ایک ہے، لیکن حالیہ ہفتوں میں کوئی واضح پیش رفت نہ ہونے سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ٹرمپ کے حصے میں آسکتا ہے۔اسرائیلی حکام کا خیال ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ غزہ کے حوالے سے ایک مختلف انداز اختیار کر سکتی ہے۔ ٹرمپ غزہ کے مستقبل اور جنگ کے بعد کے حالات کے بارے میں بائیڈن انتظامیہ سے مختلف موقف اختیار کرسکتے ہیں۔لیکن گراہم جو ٹرمپ کوں خارجہ پالیسی خاص طور پر مشرقِ وسطیٰ کے امور میں مشورہ دیتے ہیں نے کہا کہ ٹرمپ قیدیوں کی رہائی اور جنگ کو جلد از جلد ختم کرنے کا معاہدہ چاہتے ہیں۔ ان کی ترجیح میں اقتدار سنھبالنے سے قبل غزہ جنگ ختم کرنا اور قیدیوں کا معاہدہ کرنا ہے۔غزہ میں اب بھی 101 قیدی حماس کے زیر حراست ہیں جن میں سات امریکی شہری بھی شامل ہیں۔ اسرا ئیلی انٹیلی جنس سروسز کا خیال ہے کہ ان میں سے تقریباً نصف اب بھی زندہ ہیں۔ غزہ کی وزا رت صحت کے مطابق ایک سال سے زائد عرصے کی جنگ میں 44 ہزار سے زائد فلسطینی مارے گئے۔گراہم نے کہا کہ “ٹرمپ قیدیوں کی رہائی کیلئے پہلے سے کہیں زیادہ پرعزم ہیں اور جنگ بندی کی حمایت کرتے ہیں جس میں یرغمالیوں کا معاہدہ بھی شامل ہے”۔انہوں نے مزید کہا کہ “میں چاہتا ہوں کہ اسرائیل اور خطے کے لوگ جان لیں کہ ٹرمپ کی توجہ یرغمالیوں کے معاملے پر ہے۔ وہ خون خرابہ روکنا اور لڑائی ختم کرنا چاہتے ہیں”۔ انہوں نے مزید کہا کہ “مجھے امید ہے کہ صدر ٹرمپ اور بائیڈن انتظامیہ عبوری دور کے دوران قیدیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے حصول کے لیے مل کر کام کریں گے”۔ مشرق وسطیٰ کے اپنے اس ماہ کے دوسرے دورے سے واپسی کے بعد Axios سے بات کرتے ہوئے گراہم نے دعویٰ کیا کہ ٹرمپ کو غزہ میں معاہدے کی ضرورت ہے اس سے پہلے کہ وہ خطے میں اپنی خارجہ پالیسی کے اہم مقاصد پر توجہ مرکوز کر سکیں۔