عمر عبداللہ نے غیر ملکی مندوبین کو انتخابات کے مشاہدے کیلئے مدعو کرنے پر حکومت پرتنقید کی
سرینگر، 25 ستمبر (ہ س)۔ نیشنل کانفرنس (این سی) کے نائب صدر عمر عبداللہ نے بدھ کو جموں و کشمیر میں جاری اسمبلی انتخابات کا مشاہدہ کرنے کے لئے غیر ملکی مندوبین کو مدعو کرنے کے مرکز کے اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے۔ مجھے نہیں معلوم کہ غیر ملکیوں سے یہاں الیکشن چیک کرنے کے لیے کیوں کہا جانا چاہیے۔ جب غیر ملکی حکومتیں تبصرہ کرتی ہیں تو حکومت ہند کہتی ہے ‘یہ ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے’ اور اب اچانک وہ چاہتے ہیں کہ غیر ملکی مبصر ہمارے انتخابات کو دیکھیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات “ہمارے لئے اندرونی معاملہ ہیں” اور “ہمیں ان کے سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کے علاوہ، یہ شرکت (انتخابات میں لوگوں کی) حکومت ہند کی وجہ سے نہیں ہے، یہ حکومت ہند کے ہر کام کے باوجود ہے‘‘۔ انہوں نے لوگوں کی تذلیل کی ہے۔ انہوں نے حکومت کی تمام مشینری کو حراست میں لینے اور ہراساں کرنے کے لیے استعمال کیا ہے۔ اس کے باوجود، لوگ آ رہے ہیں اور انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ لہٰذا، یہ ایسی چیز نہیں ہے جسے حکومت ہند کو اجاگر کرنا چاہیے۔ واضح رہے نئی دہلی میں قائم مشنوں کے 16 سفارت کاروں کا ایک وفد بدھ کو وزارت خارجہ کی دعوت پر جاری انتخابات کا مشاہدہ کرنے کے لیے یہاں پہنچا۔جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات 10 سال بعد کرائے جا رہے ہیں، اور 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد یہ پہلا انتخاب ہے۔ این سی کے نائب صدر نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگ 10 سال سے انتخابات کا انتظار کر رہے ہیں اور پہلا مرحلہ اچھی طرح سے گزرنے کے بعد “دوسرے مرحلے سے بھی اچھے ٹرن آؤٹ کی توقع ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ جوش و خروش ووٹروں کے ٹرن آؤٹ میں بھی بدل جائے گا۔ یہ پوچھے جانے پر کہ دوسرا مرحلہ ان کے لیے کتنا اہم ہے کیونکہ وہ گاندربل اور بڈگام کی دو سیٹوں سے الیکشن لڑ رہے ہیں، عبداللہ نے کہا کہ تمام انتخابی دن اہم ہیں۔یہ میرے بارے میں نہیں ہے، یہ مجموعی طور پر پارٹی کے بارے میں ہے، پہلا مرحلہ اتنا ہی اہم تھا، تیسرا مرحلہ بھی اتنا ہی اہم ہوگا۔ ہاں، اس میں میرا ذاتی حصہ ہے، لیکن پارٹی کے لیے، تینوں مرحلے اہم ہیں۔ سابقہ ریاست جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ نے کہا ’’امید پہ دنیا قائم ہے‘۔میں خاموشی سے پر امید ہوں۔ باقی سب پہلے اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے اور پھر ووٹروں کے ہاتھ میں، تو دیکھتے ہیں۔