’یہ قبائلیوں کا وقار مٹانے کی کوشش‘، پی ایم مودی کے ذریعہ قبائلیوں کو ’وَنواسی‘ کہنے پر راہل گاندھی ہوئے ناراض
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے مدھیہ پردیش کے شہڈول میں ایک جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اس وقت دو نظریات کی لڑائی چل رہی ہے۔ ایک طرف کانگریس ہے اور دوسری طرف بی جے پی-آر ایس ایس ہے۔ خصوصاً راہل گاندھی نے قبائلیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم آپ کو قبائلی کہتے ہیں اور پی ایم مودی آپ کو ’وَنواسی‘ کہتے ہیں۔‘‘
راہل گاندھی نے پی ایم مودی کے ذریعہ قبائلیوں کو وَنواسی کہنے پر ناراضگی ظاہر کی اور اپنے خطاب کے دوران دونوں کے فرق کو بھی واضح کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’قبائلی کا مطلب ہے ملک کے پہلے مالک، آپ کا جَل (پانی)، جنگل اور زمین پر پہلا حق ہے۔ جبکہ وَنواسی کا مطلب ہے جو لوگ جنگل میں رہتے ہیں۔ ان کا نہ زمین، نہ جنگل اور نہ ہی جَل پر حق ہے۔ ان کے پاس کوئی حق نہیں ہے۔ ہمارے لیے آپ قبائلی ہو۔ اس ملک کے پہلے مالک ہو۔ آپ کی باوقار تاریخ رہی ہے۔ وَنواسی لفظ آپ کے لسانی وقار، رہن سہن، لباس کو مٹانے کی کوشش ہے۔‘‘
راہل گاندھی نے مدھیہ پردیش کے سیدھی پیشاب واقعہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی لیڈر قبائلیوں کو بے عزت کرنے کا کام کرتے ہیں۔ ہندوستان کو جو 90 افسر چلاتے ہیں، ان 90 افسروں میں سے ایک افسر قبائلی ہے۔ پورے مک میں قبائلی آبادی 8 فیصد ہے، لیکن ملک کا نظام چلانے میں آپ کی حصہ داری نہیں ہے۔ اگر بجٹ میں 100 روپیہ خرچ ہوتا ہے تو قبائلی افسر 10 پیسے کا فیصلہ لیتا ہے۔ ہماری لڑائی یہی ہے، اور آپ کے لیے ہے۔‘‘
پی ایم مودی پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’جی ایس ٹی اور نوٹ بندی نے چھوٹی صنعتوں اور کاروباریوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا ہے۔ مودی حکومت نے بھی مان لیا ہے کہ ان کی حکومت روزگار نہیں دے پا رہی ہے۔ پی ایم مودی ’میک اِن انڈیا‘ کی بات کرتے ہیں، لیکن جہاں دیکھو ’میڈ اِن چائنا‘ ہی دکھائی دے رہا ہے۔‘‘