راجیہ سبھا میں وقفہ صفر، ایوان کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی
نئی دہلی، 27 نومبر (یو این آئی) اتر پردیش کے سنبھل میں تشدد کے معاملے پر اپوزیشن کے ہنگامے کی وجہ سے آج لوک سبھا کی کارروائی کل صبح 11 بجے تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔راجیہ سبھا میں بھی اپوزیشن اراکین نے دہلی میں امن و امان کی صورتحال، اتر پردیش کے سنبھل اور منی پور میں تشدد اور اڈانی کی مبینہ بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے آج زبردست شوروغل کیا۔آج دوپہر 12 بجے جیسے ہی دوبارہ ایوان کی کارروائی شروع ہوئی ، سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے اراکین اور دیگر اپوزیشن اراکین نے سنبھل میں تشدد کے خلاف نعرے بازی اور احتجاج شروع کردیا۔ ایس پی کے اراکین شور مچاتے ہوئے ایوان کے بیچ میں آگئے اور سنبھل کے قاتلوں کو پھانسی پر لٹکا دو جیسے نعرے لگانے لگے۔ اس دوران کانگریس، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (شردپوار) اور ترنمول کانگریس کے اراکین بھی اپنی اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر ایس پی اراکین کے نعروں کی حمایت کررہے تھے۔اس دوران پریذائیڈنگ آفیسر دلیپ سائکیا نے ضروری دستاویزات ایوان میں پیش کیں۔مسٹر سائکیا نے شور مچانے والے اپوزیشن اراکین سے بار بار درخواست کی کہ وہ اپنی اپنی نشستوں پر جائیں اور ایوان کی کارروائی کو خوش اسلوبی سے چلنے دیں لیکن اپوزیشن اراکین پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا۔ صدر نشیں نے کہا کہ تمام اراکین کو اظہار خیال کا موقع دیا جائے گا، وہ اپنی اپنی نشستوں پر جائیں اور ایوان کی کارروائی چلنے دیں۔ ایوان کا وقت بہت قیمتی ہے اور پورا ملک اسے دیکھ رہا ہے۔ ہنگامہ جاری رہنے پر مسٹر سائکیا نے ایوان کی کارروائی کل صبح 11 بجے تک ملتوی کر دی۔قبل ازیں ، آج صبح 11 بجے جیسے ہی ایوان کی کارروائی شروع ہوئی ،اڈانی کیس پر بحث کا مطالبہ کرانے کے لئے اپوزیشن اراکین کے ہنگامہ آرائی کی وجہ سے آج لوک سبھا میں وقفہ سوالات نہیں ہوسکا اور ایوان کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کردی گئی۔اسپیکر اوم برلا نے صبح 11 بجے وقفہ سوال شروع کرنے کا اعلان کیا اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ارون گوول کو سوال پوچھنے کے لیے کہا ۔ اس دوران اپوزیشن اراکین ایوان کے وسط میں جمع ہوگئے اور اڈانی کیس پر فوری بحث کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے ہنگامہ شروع کردیا۔شور شرابے کے درمیان ریلوے، اطلاعات و نشریات، الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کے وزیر اشونی ویشنو نے جواب دیا، لیکن شور بڑھتا گیا۔اسپیکر نے اپوزیشن اراکین سے اپیل کی کہ وہ وقفہ سوالات جاری رہنے دیں۔ اس کے بعد ان کے معاملے پر غور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ اپوزیشن منصوبے کے تحت ایوان کو چلنے نہیں دینا چاہتی۔ اس کے بعد انہوں نے ایوان کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک کے لئے ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔
راجیہ سبھا میں اپوزیشن اراکین نے دہلی میں امن و امان کی صورتحال، اتر پردیش کے سنبھل اور منی پور میں تشدد اور اڈانی کی مبینہ بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے آج زبردست شوروغل کیا، جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کر دی گئی اور وقفہ صفر میں خلل پڑا صبح 11.30 بجے پہلے التوا کے بعد چیئرمین جگدیپ دھنکڑنے جیسے ہی ایوان کی کارروائی شروع کی تو اپوزیشن اراکین نے شور مچانا شروع کر دیا۔ مسٹر دھنکڑ نے اراکین سے پرسکون رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ خوش اسلوبی سے ایوان کی کارروائی کوچلانے میں تعاون کریں۔اس دوران جب کانگریس کے جے رام رمیش اور پرمود تیواری نے بولنے کی کوشش کی تو چیئرمین نے ہدایت دی کہ وہ کچھ بھی ریکارڈ پر نہ لیں۔ جب دراوڑ منیتر کزگم کے تروچی شیوا نے نظام پر سوال اٹھانے کی اجازت مانگی تو مسٹر دھنکڑنے کہا کہ نظام کا سوال افراتفری میں نہیں اٹھایا جا سکتا۔ سب سے پہلے اراکین کو پرسکون کرنا ہوگا۔ اس پر ایوان میں کہرام مچ گیا۔ ہنگامہ آرائی کی صورتحال کے پیش نظر چیئرمین نے ایوان کی کارروائی دن بھر کے لئے ملتوی کر دی ، جس کی وجہ سے سرمائی اجلاس میں آج دوسری بار ایوان میں وقفہ صفر میں خلل پڑا۔قبل ازیں صبح ایوان کی کارروائی شروع کرتے ہوئے چیئرمین نے تین اراکین بیکاش رنجن بھٹاچاریہ، ڈاکٹر ونوایرو کھرلکھی اور دھرم شیلا گپتا کو سالگرہ کی مبارکباد دی اور ضروری دستاویزات ایوان کی میز پر رکھے۔اس کے بعد چیئرمین نے کہا کہ انہیں رول 267 کے تحت 18 نوٹس موصول ہوئے ہیں۔ اس نوٹس میں دہلی میں امن و امان کی صورتحال، اتر پردیش کے سنبھل اور منی پور میں تشدد اور اڈانی گروپ میں مبینہ بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے ایک مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے قیام کا مطالبہ کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ نوٹس اس لیے مسترد کیے جاتے ہیں کیونکہ یہ دفعات کے مطابق نہیں ہیں۔ اس کے بعد اپوزیشن اراکین اپنی نشستوں سے آگے آئے اور اونچی آواز میں بولنے لگے۔ چیئرمین نے کچھ ریکارڈ نہ کرنے کی ہدایت دی اور اراکین سے پرسکون رہنے کی اپیل کی۔ جب ان کی اپیل کا کوئی اثر نہ ہوا تو انہوں نے 11:10 پر ایوان کی کارروائی 11:30 تک ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔