اٹلی، سویڈن،اسپین اور بیلجیم نےفیصلے کو حق بجانب قراردیا؛امریکہ بوکھلا ہٹ کا شکار
غزہ ، 22 نومبر (ایجنسی) انٹرنیشنل کرمنل کورٹ (آئی سی سی) نے جمعرات کو اسرائیل وزیرِ اعظم نیتن یاہو سمیت سابق وزیرِ دفاع یوو گیلنٹ اور حماس کے ملٹری چیف محمد ضعب ابراہیم المصری المعروف محمد ضیف کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دئیے ہیں۔ان افراد کو انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم کے الزامات کا سامنا ہے۔یورپی یونین کے فارن پالیسی چیف جوزیف بوریل نے کہا ہے کہ عالمی فوجداری عدالت کا فیصلہ سیاسی فیصلہ نہیں ہے۔جبکہ امریکہ اور دیگر یہود حامی ملکوں میں اس وارنٹ کے اجرا ٔ سے کھلبلی مچ گئی ہے اور وہ کھلم کھلا عالمی عدالت کی حکم عدولی کا اعلان کر ہے ہیں۔ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ اسرائیل کے سینئر رہنما اور حماس کے عہدیدار کے خلاف آئی سی سی کے ورانٹ جاری کرنا اس خیال کی نفی ہے کہ مخصوص شخصیات قانون سے بالا ہیں۔انسانی حقوق کی غیر سرکاری تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکریٹری جنرل اگنیس کالامرڈ نے کہا ہے کہ وزیرِ اعظم نیتن یاہو اب سرکاری طور پر مطلوب شخص ہیں۔اطالوی وزیرِ دفاع گوئیدو کروسیٹو کا کہنا ہے کہ اگر نیتن یاہو یا یواو گیلنٹ اٹلی کا دورہ کرتے ہیں تو ان کاا ملک انہیں گرفتار کرنے کا پابند ہو گا۔ البتہ گوئیدو نے یہ بھی کہا کہ آئی سی سی کا نیتن یاہو اور حماس کو ایک ہی سطح پر رکھنا غلط تھا۔اسپین نے کہا ہے کہ وہ عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کرے گا۔اسپین کے سرکاری ذرائع نے خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی کو بتایا ہے کہ اسپین آئی سی سی کے فیصلے کا احترام کرتا ہے اور یقین دلاتا ہے کہ وہ عالمی قوانین کے ساتھ کھڑا ہے۔بیلجئم کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جہاں کہیں بھی جرائم کا ارتکاب ہوتا ہے وہاں استثنیٰ کے خلاف جنگ بیلجئم کی ترجیح ہے اور ہم آئی سی سی کے کام کی مکمل طور پر حمایت کرتے ہیں۔بیان کے مطابق اسرائیل اور غزہ میں جرائم کے ذمے داروں کے خلاف اعلیٰ ترین سطح پر مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔ چاہے جرم کا مرتکب کوئی بھی ہوا ہے۔سوئیڈن کی وزیرِ خارجہ ماریا مالمر کا کہنا ہے کہ سوئیڈن اور یورپی یونین عدالت کے اہم کام کے ساتھ ہیں اور اس کی آزادی اور سلامتی کے تحفظ کے ساتھ کھڑے ہیں۔
فلسطینی مزاحمت کی تحریک حماس نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کی طرف سے غزہ جنگ کے حوالے سے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یواو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کا خیر مقدم کیا ہے۔اس امر کا خیرمقدم حماس نے جمعرات کے روز جاری کر دہ اپنے ایک بیان میں کیا ہے ۔تاہم حماس نے بین الاقوامی فوجداری عدالت سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ وہ وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا دائرہ صرف اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یواو گیلنٹ تک محدود نہ رکھے بلکہ اسے اسرائیل کے مزید لیڈروں تک پھیلائے۔ تاکہ فلسطینی سرزمین پر ناجائز قابض اور جنگی جرائم میں ملوث سبھی اسرائیلی لیڈروں کا عدالتی احتساب ہو سکے۔واضح رہے اسرائیل میں اہم جنگی فیصلے کابینہ کی سطح کے علاوہ قائم کردہ جنگی کابینہ میں کیے جاتے ہیں۔ جنگی کابینہ کے ارکان کے علاوہ اسرائیلی حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں کے رہنما اور ارکان کابینہ کا ان جنگی امور کے بارے میں کافی عمل دخل رہا ہے۔ جبکہ اسرائیلی فوج اور خفیہ اداروں کے حکام اور نمایاں اہلکار ان جنگی جرائم میں بڑے حصہ دار ہو سکتے ہیں ۔ مگر بین الاقوامی عدالت انصاف نے ان کے بارے کچھ کہا ہے نہ اس ساری نسل کشی کے لیے اسلحہ دیے چلے جانے والے اسرائیلی اتحادیوں کو باز پرس کے لیے طلب کیا ہے۔البتہ جمعرات کے روز نیتن یاہو اور یوو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں کہ یہ دونوں غزہ میں جنگی جرائم کے مرتکب ہوئے ہیں اس لیے ان سے تفتیش کے لیے ان کی گرفتاری ضروری ہے۔بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر نے اسرائیلی رہنماؤں کی گرفتاری کے لیے ورنٹ جاری کرنے کی استدعا ماہ مئی میں کی تھی۔ جس پر چھ ماہ گزرنے بعد اس عالمی عدالت نے پراسیکیوٹر کی یہ استدعا منظور کر لی ہے۔