National

متھرا شاہی عید گاہ کے سروے پر سپریم کورٹ کی روک برقرار، اب اپریل میں ہو گی سماعت

119views

 نئی دہلی: یوپی کے متھرا واقع شاہی عیدگاہ کے سروے سے متعلق الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے پر سپریم کورٹ نے پابندی کو برقرار رکھا ہے اور آئندہ سماعت اپریل تک ملتوی کر دی ہے۔ عدالت نے اس معاملے میں تمام فریقوں سے جواب داخل کرنے کے لیے بھی کہا ہے۔ اس سے قبل الہٰ آباد ہائی کورٹ نے 14 دسمبر 2023 کو شاہی عید گاہ مسجد کے سروے کو منظوری دی تھی۔ عدالت نے اسی کے ساتھ ہی جاری تنازعے پر کمیشن مقرر کرنے کے لیے بھی کہا تھا۔

’سات دنوں کے اندر ملک میں سی اے اے نافذ کیا جائے گا‘، مرکزی وزیر شانتنو ٹھاکر کا دعویٰ

بعد ازاں سپریم کورٹ میں شاہی عیدگاہ کو کرشن کی جائے پیدائش قرار دینے کے لیے ایڈووکیٹ مہک مہیشوری کی جانب سے عرضداشت داخل کی گئی تھی جسے عدالت عظمیٰ نے رواں جنوری ماہ کے شروع میں خارج کر دیا تھا۔ ساتھ ہی سروے کے لیے کمیشن مقرر کرنے پر روک لگاتے ہوئے عدالت نے ہندو فریق پر سوال اٹھایا تھا کہ آپ کی عرضی بہت غیر واضح ہے۔ آپ کو واضح طور سے بتانا ہوگا کہ آپ کیا چاہتے ہیں؟

گیانواپی معاملہ پر پھر سپریم کورٹ پہنچا ہندو فریق، اب بند علاقہ میں اے ایس آئی سروے کرانے کا مطالبہ

واضح رہے کہ ’بھگوان شری کرشن وراجمان‘ اور دیگر 7 لوگوں نے ایڈووکیٹ ہری شنکر جین، وشنو  شنکر جین، پربھاس پانڈے اور دیوکی نندن کے ذریعے الہ آباد ہائی کورٹ مں ایک عرضداشت داخل کرتے ہوئے سروے کا مطالبہ کیا تھا۔ عرضداشت میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ بھگوان شری کرشن کی جائے پیدائش مسجد کے نیچے ہے اور وہاں کئی ایسی نشانیاں ہیں جو یہ ثابت کرتی ہیں کہ مسجد پہلے ایک ہندو مندر تھا۔

اسرائیل میں ملازمت کے لیے یوپی سے 3080 افراد کا انتخاب، مہارت ٹیسٹ 30 جنوری سے

وشنوشنکر جین کے مطابق عرضداشت میں کہا گیا ہے کہ وہاں کمل کی ساخت کا ایک ستون موجود ہے جو ہندو مندروں کی خصوصیت ہے۔ اس کے علاوہ ایک شیش ناگ کی شبیہ ہے اور وہ ہندو دیوتاؤں میں سے ایک ہے، جنہوں نے جنم کی رات بھگوان کرشن کی حفاظت کی تھی۔ واضح رہے کہ شری کرشن جنم استھان شاہی عیدگاہ معاملے میں 12 اکتوبر 1968 کو ایک سمجھوتہ ہوا تھا۔ شری کرشن جنم استھان کے معاون ادارہ شری کرشن جم بھومی سیوا سنگھ اور شاہی عیدگاہ کے درمیان ہوئے اس سمجھوتے میں 13.37 ایکڑ زمین میں سے تقریباٍ 2.37 ایکڑ زمین شاہی عید گاہ کے لیے دی گئی تھی۔ حالانکہ اس سمجھوتے کے بعد شری کرشن جنم بھومی سیوا سنگھ کو برخاست کر دیا گیا۔ سمجھوتے کو ہندو فریق نے غیر قانونی بتایا۔ ہندو فریق کے مطابق شری کرشن جنم بھومی سیوا سنگھ کوسمجھوتے کا اختیار نہیں تھا۔

Follow us on Google News