سپریم کورٹ نے آج مرکز کی مودی حکومت کو اس وقت شدید جھٹکا دیا جب 2 جی اسپیکٹر معاملے میں عدالت عظمیٰ کے فیصلے میں ترمیم سے متعلق عرضی کو خارج کر دیا۔ سپریم کورٹ رجسٹری نے مرکز کی اس عرضی کو خارج کرنے کا فیصلہ کیا اور ایک طرح سے پھٹکار لگاتے ہوئے کہا کہ مرکز کی یہ عرضی غلط سوچ پر مبنی اور وضاحت کی آڑ میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا تجزیہ کرانے کی کوشش ہے۔
قابل ذکر ہ کہ سپریم کورٹ نے 2012 میں دیے گئے اپنے ایک حکم میں کہا تھا کہ ملک کے قدرتی وسائل نیلامی کے ذریعہ ہی الاٹ کیے جا سکتے ہیں۔ اسی فیصلے سے متعلق مرکز نے وضاحت کا مطالبہ کیا تھا۔ لیکن سپریم کورٹ رجسٹری نے واضح لفظوں میں اس عرضی کو غلط سوچ پر مبنی اور وضاحت کی آڑ میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا تجزیہ کرانے کی کوشش قرار دیا۔
دراصل سپریم کورٹ کے اصول XV کے ذیلی اصول 5 کے مطابق سپریم کورٹ کا رجسٹری محکمہ عرضی لینے سے انکار کر سکتا ہے۔ اس اصول کے مطابق رجسٹرار کوئی مناسب وجہ نہ ہونے، یا قابل مذمت معاملہ ہونے کی بنیاد پر عرضی لینے سے انکار کر سکتا ہے۔ حالانکہ عرضی دہندہ اس طرح کے حکم کے خلاف 15 دنوں کے اندر اپیل کر سکتا ہے۔