جامعۃ الفیصل تاج پور،بجنور میں 21 حفاظ کی دستار بندی
جامعۃ الفیصل تاج پور،بجنور میں 21 حفاظ کی دستار بندی
دیو بند 29؍نومبر (راست) دارالعلوم دیوبند کسی اینٹ پتھر سے بنی ہوئی عمارت کا نام نہیں ہے بلکہ رجال سازی کا نام دارالعلوم دیوبند ہے ۔یہ ایک نظریہ ہے ،اس نظریہ کے سانچے میں جہاں بھی طلبہ کی تعلیم و تربیت کا کام ہوگا وہ دارالعلوم ہی ہوگا ۔ان خیالات کا اظہار دارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی نے جلسہ دستار بندی کے موقع پر اپنے صدارتی خطاب میں کیا ۔مذکورہ جلسہ جامعۃ الفیصل تاج پور میں 28؍ نومبرکوبعد نماز مغرب منعقدہوا۔موصوف نے کہا کہ مسلمانوں کی عزت و سربلندی قرآن سے وابستہ ہے ۔اس لیے قرآن کی تعلیم میں مسلمانوں کو حصہ لینا چاہئے ۔مولانا نے کہا کہ پورے دین کا خلاصہ تین جملوں میں کیا جاسکتا ہے ۔دین نام ہے خدا کی عبادت کا ،رسول کی اطاعت کا اور خدا کی مخلوق کی خدمت کا ۔موصوف نے حفاظ طلبہ ،ان کے والدین اور اساتذہ کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ قرآن کی نسبت سے منعقد ہونے والی یہ مجلس خیر و برکت والی مجلس ہے ۔اس میں شرکت کرنا دینی عمل ہے ۔جامع مسجد امروہہ کے صدر مفتی مولانا ریاست حسین قاسمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایک مسلمان کے لیے عصری تعلیم سے بھی زیادہ ضروری اس کا ایمان ہے ۔اس لیے مسلمان بچوں کی ابتدائی تعلیم ایسے اسکولوں اور مکاتب میں ہونی چاہئے جہاں دین و ایمان کی تعلیم دی جاتی ہو تاکہ مسلمان بچے والدین اور عام انسانوں کے حقوق سے واقف ہوسکیں ۔مسجد ابوبکر کے امام و خطیب مولانا اخلاق حسین قاسمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ جو قرآن کا حافظ بنتا ہے وہ نبی کا وارث بنتا ہے ۔نماز کے مصلے پر کھڑے ہونے کاوہی شخص مستحق ہے جو قرآن کا زیادہ علم رکھتا ہے ۔قرآن کی تعلیم بچوں کو امام بناتی ہے ۔جلسہ کا آغاز قاری صلاح الدین استاذ جامعۃ الفیصل نے تلاوت قرآن سے کیا ۔جامعہ کے سیکریٹری محمد یاسین ذکی نے افتتاحی تقریر کی ،ناظم جامعہ مولانا سراج الدین ندوی نے معزز مہمانوں کی خدمت میں خطبہ استقبالیہ پیش کیا ۔شاہین سینٹر کے انچارج مولانا مسعود جمال قاسمی نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا ۔جلسہ میں 21حفاظ کی دستار بندی علمائے کرام کے دست مبارک سے کی گئی ۔حافظ محمد عنایت اللہ ،حافظ محمد فراز ،محمد ابوالحسن اور محمد عمر نے اپنی تعلیمی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ۔ نظامت مولانا محمد ذوالفقار ندوی نے کی ۔پروگرام میں ضلع کے مختلف مقامات سے سینکڑوں علمائے کرام اور ہزاروں سامعین شریک ہوئے ۔