International

حماس کے سربراہ اور ترک وزیر خارجہ کی ترکی میں ملاقات

164views

ترک سفارتی ذرائع کے مطابق حماس کے قطر میں مقیم سربراہ اسماعیل ہنیہ نے ترک وزیر خارجہ سے ترکی میں ملاقات کی ہے۔ تین ماہ سے زائد عرصے میں ان کا یہ پہلا باضابطہ رابطہ تھا۔اتوار 21 جنوری کو خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی طرف سے انقرہ سے موصولہ رپورٹ میں ترک سفارتی ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ہفتہ 20 جنوری کو حماس کے قطر میں مقیم سربراہ اسماعیل ہنیہ نے ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان سے ترکی میں ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق حماس کے لیڈر اور ترک وزیر خارجہ کی اس ملاقات میں غزہ میں جلد از جلد جنگ بندی اور سات اکتوبر کو حماس کی طرف سے اسرائیل پر کیے جانے والے حملوں کے دوران یرغمال بنائے گئے قریب 250 افراد میں سے ہنوز حماس کے قبضے میں موجود یرغمالیوں کی رہائی کے موضوع کو مرکزی اہمیت حاصل تھی۔

ذرائع نے بتایا کہ ہنیہ اور فیدان کی اس ملاقات کے دوران دونوں نے ” غزہ میں انسانی امداد میں اضافے اور مستقل امن کے لیے دو ریاستی حل‘‘ پر بھی بات کی۔ فیدان اور ہنیہ کا آخری بار 16 اکتوبر کو بذریعہ فون باضابطہ رابطہ ہوا تھا۔اسرائیلی اعداد و شمار پر مبنی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل میں عسکریت پسند گروپ حماس کے سات اکتوبر کو اسرائیل پر ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے نتیجے میں تقریباً 1,140 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

غزہ میں جنگ کے دوران 20 ہزار بچوں کی پیدائش

حملوں کے جواب میں حماس کو تباہ کرنے کا عزم کرتے ہوئے اسرائیلی فوج کی طرف سے جاری وسیع فوجی آپریشن، مسلسل بمباری اور زمینی کارروائی کے نتیجے می‍ں حماس کے زیر انتظام اس علاقے کی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں کم از کم 24,927 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچوں کی ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ میں لگ بھگ 132 یرغمالی ہنوز حماس کے قبضے میں ہیں۔ اسرائیلی اعداد و شمار پر مبنی اے ایف پی کی رپورٹ کے ان 132 یرغمالیوں میں سے کم از کم 27 کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ مارے گئے ہیں۔

7 اکتوبر کے حملوں سے قبل ترک شہر استنبول حماس کے سیاسی رہنماؤں کے لیے ایک اڈے کے طور پر استعمال ہو رہا تھا۔ تاہم بعض رہنماؤں کی طرف سے اسرائیل کی تاریخ کے اس سب سے مہلک حملے کا جشن مناتے ہوئے ویڈیوز سامنے آنے کے بعد ترکی نے حماس کے سربراہوں سے ترکی چھوڑنے کا کہا تھا۔

ڈنمارک میں اب ترکی اور مصری سفارت خانوں کے باہر قرآن نذر آتش

تاہم ترک صدر رجب طیب ایردوآن اس کے بعد غزہ میں ہونے والی وسیع پیمانے پر ہلاکتوں اور تباہی پر اسرائیل کے مسلم دنیا میں سخت ترین ناقدین میں سے ایک بن گئے ہیں۔ ایردوآن نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کا موازنہ جرمن نازی حکمران آڈولف ہٹلر سے کیا اور امریکہ پر فلسطینیوں کی ”نسل کشی‘‘ کی سرپرستی کا الزام بھی لگایا۔

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے ترکی کے مغربی صوبے میں قائم بحریہ کے ایک ”ڈلیوری پلیٹ فارم‘‘ پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کی ساکھ بُری طرح مجروح ہوئی ہے۔ ایردوآن نے اس کی دلیل پیش کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری غزہ جنگ کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔

Follow us on Google News