سی بی آئی کی کارروائی سے متعلق مرکز کے خلاف بنگال حکومت کے دیوانی مقدمے پر سپریم کورٹ میں بحث
نئی دہلی: سپریم کورٹ میں سی بی آئی کے خلاف ممتا حکومت کے دیوانی مقدمے کی سماعت ہوئی جس میں رضامندی سے دستبرداری کے باوجود مقدمات درج کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ بنگال حکومت کی طرف سے کپل سبل نے کیس پیش کیا، جب کہ مرکز کی جانب سے ایس جی تشار مہتا نے کیس پیش کیا۔ جسٹس بی آر گوائی کی سربراہی میں بنچ میں اس کی سماعت ہوئی۔
مرکزی حکومت نے کہا کہ یہ معاملہ سننے کے لائق نہیں ہے۔ سی بی آئی ایک آزاد تحقیقاتی ایجنسی ہے، ان مقدمات کے اندراج میں مرکز کا کوئی کردار نہیں ہے۔ یہ تمام مقدمات عدالت کے حکم پر درج کیے گئے۔ سی بی آئی کے معاملات میں مرکز کا کوئی دخل نہیں ہے۔ اگر سپریم کورٹ اس کیس کو مان لیتی ہے تو اس کا مطلب ہائی کورٹ کے احکامات کو ایک جھٹکے میں منسوخ کرنا ہے۔ ایس جی نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ اس کیس کو مان لیتی ہے تو بہت سے احکامات کو منسوخ کرنا پڑے گا۔ ایسا کرنا سی وی سی کی تحقیقات کے حکم پر سوال اٹھانا ہوگا۔
ریاستی حکومت کی جانب سے کپل سبل نے کہا کہ ہم تحقیقات میں مداخلت نہیں کررہے ہیں بلکہ پوچھ رہے ہیں کہ کیا سی بی آئی کے پاس اختیار ہے؟ عمومی رضامندی سے دستبردار ہونے کے باوجود مقدمات کا اندراج ملک کے وفاقی ڈھانچے کی خلاف ورزی ہے۔ مرکز تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہے۔ وہ سی بی آئی کو تحقیقات کا اختیار دے رہی ہے۔ سی بی آئی ڈائریکٹر کی تقرری مرکزی حکومت کرتی ہے، نگرانی مرکزی حکومت کرتی ہے۔ کپل سبل نے کہا کہ ہم تحقیقات میں مداخلت نہیں کر رہے ہیں۔ سبل نے کہا کہ جب ریاستی حکومت نے سی بی آئی تحقیقات کے لیے عام رضامندی واپس لے لی ہے، اس کے باوجود سی بی آئی کا مقدمہ درج کرکے ملک کے وفاقی ڈھانچے کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کے حکم سے درج مقدمات کے علاوہ ایجنسی نے کئی مقدمات درج کیے ہیں، سپریم کورٹ اس معاملے کی اگلی سماعت 23 نومبر کو کرے گی۔