
6views
نئی دہلی، 12 مارچ:۔ (ایجنسی) کانگریس کے مشہور لیڈر اور راجیہ سبھا رکن عمران پرتاپ گڑھی نے آج ایوان بالا میں نئی تعلیمی پالیسی (این ای پی) سے متعلق کچھ اہم حقائق کو سامنے رکھا۔ انھوں نے ملک میں تربیت یافتہ اساتذہ کی کمی اور موجودہ حالات پر سیر حاصل گفتگو کرنے کے ساتھ ساتھ کچھ اہم سوالات مرکز کی مودی حکومت کے سامنے رکھے۔ اشعار پیش کرنے کے بعد عمران پرتاپ گڑھی کہتے ہیں کہ ’’میں نئی تعلیمی پالیسی پر بات کرنا چاہتا ہوں۔ یہ پالیسی کہتی ہے کہ ہمارا زور اساتذہ کی ٹریننگ پر ہونا چاہیے، لیکن ’نیشنل سیمپل سروے آفس‘ کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ملک میں صرف 13 فیصد ہی تربیت یافتہ اساتذہ ہیں۔‘‘ یہ کہنے کے بعد وہ سوال قائم کرتے ہیں کہ ’’جو 87 فیصد اساتذہ ہیں، جنھیں تربیت کی ضرورت ہے، انھیں تربیت دینے کے لیے ہمارا خاکہ کیسا رہے گا؟ کیا ہمارے پاس اتنے بڑے پیمانے پر ریسورس ہیں، جن سے انھیں ٹرینڈ کیا جا سکے؟‘‘اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے عمران پرتاپ گڑھی کہتے ہیں کہ ’’یہ تعلیمی پالیسی کہتی ہے کہ ٹیکنالوجی پر زور دیا جائے۔ لیکن جب ملک میں 80 کروڑ افراد 5 کلو راشن پر گزارہ کر رہے ہیں تو ان کنبوں تک انٹرنیٹ یا کمپیوٹر جیسی سہولیات پہنچانے کے لیے کیا روڈ میپ ہے؟‘‘ انھوں نے کہا کہ ’’بہت سارے اقلیتی ادارے تھے جہاں اسکالرشپ کی سہولت تھی، لیکن آپ نے مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ کو ایک جھٹکے میں بند کر دیا۔‘‘مرکزی حکومت کے ذریعہ ہندو اور مسلم طبقہ میں منافرت پیدا کرنے والے اقدام کے تعلق سے عمران پرتاپ گڑھی نے کچھ تلخ لیکن اہم بات ایوان بالا میں رکھی۔ انھوں نے کہا کہ ’’این سی ای آر ٹی کی کتابوں سے ہندو-مسلم اتحاد کے نصاب ہٹائے جا رہے ہیں۔ آپ ایک نئی تاریخ پڑھانے کی کوشش میں چھوٹے بچوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔‘‘
