88 فیصد والوں کو شراکت داری انتہائی کم، 6 فیصد آبادی والے ملک کے اقتدار اور ملکیت پر کنٹرول کر رہے: راہل گاندھی
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کے دوران لگاتار مرکز کی مودی حکومت اور ان کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ آج ایک بار پھر انھوں نے دعویٰ کیا کہ ہندوستان کی 88 فیصد آبادی یعنی دیگر پسماندہ طبقہ (او بی سی)، دلت، قبائلی و پسماندہ طبقات سے ہے لیکن ایڈمنسٹریشن، عدلیہ اور میڈیا سمیت مختلف شعبوں میں ان کی شراکت داری بہت کم ہے۔
راہل گاندھی نے یہ بیان مہاراشٹر کے پالگھر ضلع کے واڈا تعلقہ میں ایک جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔ انھوں نے کہا کہ ملک کے اقتدار اور ملکیت کو وہ لوگ کنٹرول کر رہے ہیں جن کی مجموعی آبادی 6 فیصد ہے۔ راہل گاندھی نے الزام عائد کیا کہ حکومت کے ذریعہ شروع کی گئی فصل بیمہ منصوبہ سے کسانوں کو نہیں بلکہ پرائیویٹ کمپنیوں کو فائدہ ہوتا ہے۔ جب بارش اور ژالہ باری سے فصلوں کو نقصان ہوتا ہے تو حکومت کے ذریعہ بیمہ کمپنیوں کو بڑی پریمیم کی ادائیگی کرنے کے باوجود متاثرہ کسانوں کو کسی طرح کی مدد نہیں ملتی ہے۔
وائناڈ سے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے عوام سے خطاب کرتے ہوئے وعدہ کیا کہ اگر کانگریس حکومت میں آئی تو وہ حالات بدلنے کا کام کرے گی۔ ایڈمنسٹریشن اور دیگر شعبوں میں عدم توازن کو دور کرنے کے لیے ملک گیر سطح پر ذات پر مبنی مردم شماری کی جائے گی تاکہ حقدار کو اس کا حق مل سکے۔ راہل گاندھی نے جی ایس ٹی کو لے کر بھی مودی حکومت پر حملہ کیا۔ انھوں نے الزام لگایا کہ ’’جی ایس ٹی کے ذریعہ سے غریبوں کو لوٹا گیا ہے۔‘‘