کانگریس کے لیے پرینکا گاندھی کا لوک سبھا پہنچنا بہت فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ وایناڈ کانگریس پارٹی کے لیے ایک ایسی سیٹ ہے جہاں سے اس کا کوئی بھی امیدوار الیکشن جیت سکتا ہے۔ اتر پردیش میں ہونے والے ضمنی انتخابات ، راہل گاندھی اور اکھلیش یادو کی جوڑی کا اتر پردیش انتخابات میں کمال کا مظاہرہ اورکانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی کا انتخابی تشہیر کے دوران یہ کہنا کہ وہ اپنے بیٹے کو رائے بریلی کے عوام کو سپرد کر رہی ہیں ، یہ وہ چند باتیں ہیں جو راہل گاندھی کے ذہن میں یہ فیصلہ کرتے وقت رہی ہوں گی کہ رائے بریلی سیٹ پر وہ رکن بنے رہیں اور وایناڈ سے مستعفی ہوجائیں۔
عید کے موقع پر پانی کا انتظام نہ ہونا دہلی حکومت کی سب سے بڑی ناکامی: کانگریس
کانگریس کے پاس طویل عرصے سے پرینکاگاندھی نام کا ٹرمپ کارڈ رہا ہے۔ یہ کانگریس کی حکمت عملی رہی ہےکہ اسے صحیح وقت پر استعمال کیا جائے ۔ اتر پردیش میں کانگریس نے جس طرح سے کامیابی حاصل کی ہے وہ حیران کن ہے۔ اتر پردیش میں راہل گاندھی کی 4 لاکھ ووٹوں سے جیت اور مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کی امیٹھی میں ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ ووٹوں سے شکست صرف اکھلیش یادو یا سماج وادی پارٹی کی حمایت سے ممکن نہیں تھی۔
واضح رہے اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے دوران پرینکا گاندھی نے نعرہ دیا تھا، میں لڑکی ہوں… لڑ سکتی ہوں۔ پرینکا گاندھی نے سخت مقابلہ کیا تھا اور کانگریس کے حق میں گونج بھی پیدا ہوئی تھی لیکن وہ اسے ووٹوں میں تبدیل نہ کر سکیں ۔ پرینکا کی قیادت میں عام انتخابات سے پہلے بھی کانگریس نے ہماچل اور دیگر ریاستوں میں اپنا جادو دکھایا تھا۔
پارٹی کارکنان اورملک کا ایک بڑا طبقہ پرینکا گاندھی میں سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کو دیکھتے ہیں۔ انتخابی مہم کے دوران وہ جس طرح سے عام لوگوں سے جڑتی ہیں، اس میں ان کی دادی جھلک نظر آتی ہے ۔ رائے بریلی کی انتخابی مہم کے دوران انہوں نے نہرو اور اندرا گاندھی کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے رائے بریلی کے لوگوں کو پیغام بہت اچھے طریقے سے دیا۔
انہوں نے منگل سوتر پر وزیر اعظم نریندر مودی کے بیان کو اپنے خاندان سے جوڑ کر عوام سے جذباتی طور پر جڑنے کی کوشش کی۔ انتخابی مہم کے دوران پرینکا گاندھی نے عوام سے پوچھا کہ کیا کانگریس نے 55 سالوں میں کسی کا سونا یا منگل سوتر چھین لیا ہے؟ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی یاد دلایا کہ انکی والدہ کا منگل سوتر اس ملک کے لیے قربان کیا گیا تھا۔ انہوں نے منگل سوتر کو اپنے خاندان سے ہی نہیں بلکہ عوام سے جوڑااور کہا ‘جب میری بہنوں کو نوٹ بندی کی وجہ سے اپنے منگل سوتر گروی رکھنے پڑے تو وزیر اعظم کہاں تھے؟ وزیر اعظم کہاں ہوتے ہیں جب قرض میں ڈوبے کسان کی بیوی کو اپنا منگل سوتر بیچنا پڑتا ہے؟ یہ پرینکا گاندھی کی خوبی ہے کہ وہ مدوں پر کھل کر جواب دیتی ہیں۔
سبھی جانتے ہیں کہ لوک سبھا میں یا لوک سبھا کے باہر کانگریس میں مضبوط رہنماؤں کی کمی ہے۔ کانگریس کے زیادہ تر رہنما پارٹی چھوڑ چکے ہیں یا بوڑھے ہو چکے ہیں۔ اس دوران پرینکا کا لوک سبھا پہنچنا کانگریس کے لیے نئی توانائی ملنے جیسا ہوگا۔ اب راہل گاندھی این ڈی اے حکومت کو گھیرنے میں اکیلے نہیں ہوں گے۔ پرینکا کی آمد سے کانگریس ارکان اسمبلی کا جوش بھی دوبالا ہو جائے گا۔ اب لوگوں کو اس کا انتظار رہے گا کہ کانگریس کی جانب سے لوک سبھا میں راہل گاندھی اور پرینکا کی جوڑی کیا کہتی ہے۔