نئی دہلی: اپنے مطالبات کے لیے سراپا احتجاج بنے کسان پنجاب-ہریانہ سرحد پر ڈٹے ہوئے ہیں اور دہلی پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کسانوں اور حکومت کے درمیان اب تک چار مرتبہ مذاکرات ہو چکے ہیں لیکن کوئی مثبت نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ یہی وجہ ہے کہ ایم ایس پی سمیت زراعت سے متعلق دیگر مسائل کو لے کر کسانوں نے دہلی چلو مارچ کا اعلان کیا ہے۔
وراٹ کوہلی اور انوشکا شرما کے گھر آیا ننھا مہمان، رکھا گیا بہت دلچسپ نام
دریں اثنا، کسان رہنما سرون سنگھ پنڈھیر نے کہا، ’’ہم خالی ہاتھ ہیں اور خالی ہاتھ ہی مقابلہ کریں گے۔ ہماری بھرپور کوشش ہوگی کہ ہم دھرنے کو قابو میں رکھیں۔ وزیراعظم نریندر مودی کو خود اس معاملے کو حل کرنا چاہیے۔ ہم حکومت سے یہ چاہتے ہیں کہ ہمیں پرامن طور پر دہلی جانے کی اجازت دی جائے۔ ہمارے کسانوں اور مزدوروں پر ظلم نہ کیا جائے۔ ہم نے ووٹ دے کر نریندر مودی کو وزیراعظم بنایا ہے۔ اگر مرکز ہماری بات سنے گا تو مسئلہ پرامن طریقے سے حل ہوگا۔‘‘
کسان تحریک: گروگرام سے کسانوں نے کیا ’دہلی کوچ‘، سینکڑوں مظاہرین کو پولیس نے حراست میں لیا
پنڈھیر نے کہا، ’’مزدور مورچہ اور متحدہ کسان مورچہ – غیر سیاسی اپنے مظاہرے کے نویں دن میں داخل ہو چکے ہیں۔ ہم نے وزیر اعظم سے اپیل کی تھی اور کہا تھا کہ یہ حکومت مزدوروں اور کسانوں کے خون کی پیاسی نہ بنے، مجھے نہیں لگتا کہ ہم اپنی بات ان تک پہنچانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ حکومت سے ہم کہتے ہیں، اگر مارنا ہے تو ہمیں مار دیجیے لیکن کسانوں اور مزدوروں پر ظلم نہ کریں۔ ہم آج بھی وزیر اعظم سے درخواست کریں گے کہ آگے آئیں اور اس مسئلہ کا پرامن حل نکالیں۔‘‘
#WATCH | Farmer leader Sarwan Singh Pandher says, “…We have told the govt that you can kill us but please don’t oppress the farmers. We request the Prime Minister to come forward and put an end to this protest by announcing a law on the MSP guarantee for the farmers…The… pic.twitter.com/pwBEiPH9RX
— ANI (@ANI) February 21, 2024
وہیں، بھارتیہ کسان یونین (ایکتا-سدھوپور) کے ترجمان گردیپ سنگھ چاہل نے بیان کیا کہ کسان اپنے ٹریکٹر اور ٹرالیوں کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ شمبھو اور خانوری سرحدی مقامات پر کسانوں کی تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے۔ چاہل نے بتایا، پنڈھیر اور بی کے یو (سدھوپور) کے رہنما جگجیت سنگھ ڈلیوال بدھ کے روز شمبھو سرحد پر احتجاج کی قیادت کریں گے۔
بی جے پی کے ذریعہ جمہوریت کے قتل کی سازش میں انل مسیح محض مہرا، مودی اصل چہرہ: راہل گاندھی
رپورٹ میں پنجاب کی خراب ہوتی قانونی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ شمبھو سرحد پر تقریباً 14000 افراد کے جمع ہونے کی اجازت دی گئی ہے اور ڈھابی-گجران بیریئر پر ایک بڑی جلسے کی منظوری دی گئی ہے، جس میں تقریباً 4500 افراد کے شرکت کرنے کی توقع ہے۔ اس کے مدنظر پنجاب-ہریانہ اور ہریانہ-دہلی سرحدوں پر سیکورٹی انتظامات کو سخت کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ہریانہ کے سات ضلعوں میں انٹرنیٹ پر پابندی کو ایک بار پھر بڑھا دیا گیا ہے۔
پنجاب میں ڈی جی پی پنجاب نے خانوری اور شمبھو سرحد پر پنجاب-ہریانہ کی سرحد کی طرف جے سی بی، پوکلین، ٹپر، ہائیڈرا اور دوسرے بھاری مٹی ہٹانے والے آلات کی نقل و حرکت کو روکنے کا حکم دیا ہے۔ ہریانہ پولیس نے کسان احتجاج کے پیش نظر ہریانہ-پنجاب کی سرحد کو سیل کر دیا ہے۔ پولیس نے کہا ہے کہ پنجاب جانے کے لیے لوگ ٹرین کا استعمال کریں۔