نیوکلیئر انرجی مشن کا آغاز :بھارت جوہری توانائی کے شعبے میں 20ہزار کروڑ کی سرمایہ کاری کرے گا
امریکہ نے بھارت کی تین جوہری تنصیبات پر سے 17 سال بعد پابندیاں ہٹا دیں ہیں
نئی دہلی، 3 فروری:۔ (ایجنسی) جوہری توانائی کے میدان میں ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے، مرکزی حکومت نے 'نیوکلیئر انرجی مشن ' کے قیام کا اعلان کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی حکومت نے جوہری شعبے سے متعلق ذمہ داری کے قوانین میں ترمیم کا منصوبہ بنایا ہے۔ یہ فیصلہ بھارت کے امریکہ کے ساتھ جوہری معاہدے کے 17 سال بعد لیا گیا ہے۔
جوہری توانائی کے مشن کے لیے 20,000 کروڑ روپے کا بجٹ
یکم فروری کو مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے اپنی آٹھویں بجٹ تقریر میں اس اسکیم کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں نیوکلیئر انرجی مشن قائم کیا جائے گا، جس میں سمال ماڈیولر ری ایکٹرز (SMR) کی تحقیق اور ترقی کے لیے 20,000 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا جائے گا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ’’2047 تک 100 گیگا واٹ (جی ڈبلیو) جوہری توانائی کی ترقی ہماری توانائی کی منتقلی کی کوششوں کے لیے اہم ہے‘‘۔
نجی شعبے کو فروغ دینے کا تاریخی فیصلہ
وزیر اعظم نریندر مودی نے اس فیصلے کو ‘تاریخی ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ہندوستان کی ترقی میں جوہری توانائی کے شہری استعمال کے اہم شراکت کو یقینی بنائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ آنے والے وقت میں ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔
جوہری ذمہ داری کے قانون میں ترمیم کا منصوبہ
وزیر خزانہ سیتا رمن نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے جوہری ذمہ داری کے قوانین میں ترمیم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ یہ قدم ایک ایسے وقت میں اٹھایا جا رہا ہے جب 16 سال قبل بھارت اور امریکہ کے درمیان طے پانے والے تاریخی جوہری معاہدے پر عمل درآمد میں کچھ قانونی رکاوٹیں ہیں۔
بھارت امریکہ جوہری تعاون میں نئی جہت
یہ اقدام واشنگٹن کی جانب سے بھارت کے تین جوہری اداروں – بھابھا اٹامک ریسرچ سینٹر (BARC)، اندرا گاندھی سینٹر فار اٹامک ریسرچ (IGCAR) اور انڈین ریئر ارتھ (IRE) پر سے پابندیاں ہٹانے کے دو ہفتے بعد سامنے آیا ہے۔ یہ قدم ہندوستان اور امریکہ کے درمیان جوہری تعاون کی نئی راہیں کھولنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ ہندوستان اور امریکہ کے درمیان جوہری توانائی تعاون جولائی 2005 میں شروع ہوا، جب اس وقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ نے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش سے ملاقات کی۔ یہ تاریخی جوہری معاہدہ تقریباً تین سال بعد کئی دور مذاکرات کے بعد بالآخر 2008 میں طے پایا۔