
کسانوں کیلئے سستے قرض کی نئی حد 5 لاکھ کر دی گئی
12 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر اب نہیں لگے گا انکم ٹیکس
نئی دہلی، یکم فروری:۔ (یو این آئی؍ایجنسی) وزیر خزانہ نے مالی سال 2025-26 کا بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کیا، جس کا کل حجم50.65 لاکھ کروڑ ہے۔ حکومت نے اس بجٹ میں خاص طور پر کسانوں اور ٹیکس دہندگان کے لیے کئی اہم اسکیموں کا اعلان کیا ہے۔ تاہم، اس بجٹ میں ₹15.69 لاکھ کروڑ کا تخمینہ مالی خسارہ ہے، جو کہ جی ڈی پی کا 4.4 فیصد ہے۔
12.75 لاکھ روپے تک کا انکم ٹیکس نہیں لیا جائے گا
وزیر خزانہ سیتا رمن نے آج مالی سال 2025-26 کے عام بجٹ میں تجاویز پیش کر کے متوسط طبقے خصوصاً تنخواہ دار لوگوں کو بڑی راحت دی ہے۔ اب 12.75 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر کوئی انکم ٹیکس نہیں لگے گا اور 1 لاکھ روپے یا اس سے زیادہ کمانے والے افراد کو 1.10 لاکھ روپے کی بچت ہوگی جبکہ اس تجویز سے حکومت کو 1 لاکھ کروڑ روپے کی آمدنی کا نقصان ہوگا۔ملک کی تعمیر میں متوسط طبقے پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے محترمہ سیتا رمن نے نئے انکم ٹیکس نظام کے تحت بجٹ میں براہ راست ٹیکس کے نئے سلیب اور شرحیں تجویز کی ہیں تاکہ سالانہ 12 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر کوئی انکم ٹیکس نہ لگے ۔ 12.75 لاکھ روپے سالانہ تک کی آمدنی والے تنخواہ دار افراد کو 1 لاکھ روپے ماہانہ کی اوسط آمدنی اور 75,000 روپے کی معیاری کٹوتی کی وجہ سے انکم ٹیکس ادا نہیں کرنا پڑے گا۔ نئے ٹیکس ڈھانچے اور براہ راست ٹیکس کی دیگر تجاویز کی وجہ سے حکومت کو تقریباً 1 لاکھ کروڑ روپے کے ریونیو کا نقصان ہوگا۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی رہنمائی میں حکومت نے لوگوں کی ضروریات کو سمجھ کر قدم اٹھایا ہے۔ براہ راست ٹیکس کی تجاویز میں متوسط طبقے پر خصوصی توجہ کے ساتھ ذاتی انکم ٹیکس اصلاحات ٹی ڈی ایس ۔ ٹی سی ایس کو معقول بنانا، تعمیل کے بوجھ میں کمی کے ساتھ رضاکارانہ تعمیل کی حوصلہ افزائی، کاروبار کرنے میں آسانی اور روزگار اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی شامل ہے۔ بجٹ میں نئے ٹیکس نظام کے تحت نظرثانی شدہ ٹیکس کی شرحیں اب حسب ذیل ہوں گی۔محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ نئے سلیب کے تحت صفر سے 4 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر صفر، 4 لاکھ سے 8 لاکھ روپے پر 5 فیصد، 8 لاکھ سے 12 لاکھ روپے تک 10 فیصد ٹیکس ہوگا۔ 12 لاکھ روپے سے 16 لاکھ روپے تک انکم ٹیکس 15 فیصد ، 16 لاکھ سے 20 لاکھ روپے کی آمدنی پر 20 فیصد، 20 لاکھ سے 24 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر 25 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا اور 24 لاکھ روپے سے زیادہ کی آمدنی پر 30 فیصد ٹیکس لگے گا ۔
بجٹ میں وزارت دفاع کے لیے ریکارڈ 6.81 لاکھ کروڑ روپے مختص
مسلح افواج کی جدید کاری اور دفاعی شعبے میں خود انحصاری کی طرف ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے حکومت نے مالی سال کے بجٹ 2025-26 میں وزارت دفاع کے لیے 6,81,210.27 کروڑ روپے کا ریکارڈ فراہم کیا ہے۔وزارت دفاع نے ہفتہ کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ مختص مالی سال 2024-25 کے بجٹ تخمینہ سے 9.53 فیصد زیادہ ہے اور مرکزی بجٹ کا 13.45 فیصد ہے، جو وزارتوں میں سب سے زیادہ ہے۔اس میں سے 1,80,000 کروڑ روپے یعنی کل مختص کا 26.43 فیصد دفاعی خدمات پر سرمایہ خرچ پر خرچ کیا جائے گا۔ بجٹ میں مسلح افواج کے لیے ریونیو مختص 3,11,732.30 کروڑ روپے ہے، جو کل مختص کا 45.76 فیصد ہے۔ اس میں دفاعی پنشن کا حصہ 1,60,795 کروڑ روپے یا 23.60 فیصد ہے اور بقیہ 28,682.97 کروڑ روپے یا 4.21 فیصد وزارت دفاع کے تحت شہری تنظیموں کے لیے ہے۔وزارت نے 2025-26 کو ‘اصلاحات کے سال، کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے مسلح افواج کو جدید بنانے کے حکومت کے عزم کو مزید تقویت ملے گی اور اس کا مقصد دفاعی خریداری کے عمل کو آسان بنانا ہے تاکہ مختص رقم کے زیادہ سے زیادہ استعمال کو یقینی بنایا جائے۔وزیر دفاع نے ترقی یافتہ ہندوستان کے وزیر اعظم کے عزم کو پورا کرنے کے لیے بجٹ پیش کرنے کے لیے وزیر خزانہ کو مبارکباد دی۔
کسان کریڈیٹ کارڈ کی نئی حد 5 لاکھ روپے
وزیرِ خزانہ نرملا سیتارمن نے کسانوں کے لیے سستے قرضوں کی حد میں اضافے کا اعلان کیا ہے۔ وزیرِ خزانہ نے کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی) کے تحت قرض لینے کی حد 3 لاکھ روپے سے بڑھا کر 5 لاکھ روپے کر دی ہے۔ وزیر خزانہ نے دعویٰ کیا کہ یہ اقدام خاص طور پر چھوٹے اور درمیانہ کسانوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا۔ نرملا سیتارمن نے کہا کہ کسانوں کو اس اسکیم کے تحت کم شرح سود پر قرض ملے گا، جس سے ان کی مالی حالت میں بہتری آ سکتی ہے۔ حکومت کی جانب سے کسانوں کو 2 فیصد تک سود میں کمی ملے گی اور اگر قرض کا بروقت یا جلد ادائیگی کی جائے تو 3 فیصد تک کی رعایت بھی فراہم کی جائے گی۔ اس اسکیم کے تحت کسانوں کو قرض کے علاوہ فَصل بیمہ، حادثاتی بیمہ، صحت بیمہ اور املاک بیمہ جیسی سہولتیں بھی ملیں گی۔ وزیرِ خزانہ نے اس موقع پر ایک اور اہم اعلان کیا اور کہا کہ اب مکھانا کی فصل کے لیے مکھانا بورڈ تشکیل دیا جائے گا۔ اس بورڈ کے تحت کسانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی اور ان کے فوائد کے لیے کئی اقدامات کیے جائیں گے۔ یہ فیصلہ خاص طور پر ان کسانوں کے لیے فائدہ مند ہوگا جو مکھانا کی فصل اگاتے ہیں، اور اس کے نتیجے میں وہ بہتر قیمت اور سہولتیں حاصل کر سکیں گے۔
