نیویارک کے لوگوں کے پاس اب بھی دنیا کے کسی بھی دیگر شہر کے مقابلے 3 ٹریلین سے زائد کی دولت ہے۔ یہ معلومات ’بلومبرگ‘ کی ایک رپورٹ کی سامنے آئی ہے۔ بلومبرگ کے امیگریشن کنسلٹنسی فرم ’ہِنلے اینڈ پارٹنرس‘ نے دنیا کے امیر ترین شہروں کی عالمی درجہ بندی کی فہرست جاری کی ہے۔ اس کے مطابق نیویارک میں تقریباً 3 لاکھ 50 ہزار کروڑ پتی ہیں جو کسی بھی شہر سے سب سے زیادہ ہیں۔ اتنا ہی نہی، یہ ایک دہائی کے مقابلے میں 48 فیصد زیادہ ہے۔
نیویارک کی دولت سے متعلق یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب شہر کے کچھ امیر ترین افراد فلوریڈا میں پاور شفٹ کے بارے میں فکر مند ہیں۔ سب سے زیادہ کروڑ پتی والے شہروں میں میامی 33 ویں مقام پر ہے جو گزشتہ 10 سالوں میں 78 فیصد زیادہ ہے۔ اس فہرست میں بے ایریا مجموعی طور پر دوسرے نمبر پر آیا، اس خطے میں 305,700 افراد جن کی مجموعی دولت 7 ہندسوں میں ہے جس میں سان جوس، سان فرانسسکو اور پالو آلٹو شامل ہیں۔ ٹوکیو 298,300 کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے جو کہ گزشتہ دہائی میں 5 فیصد کم ہے۔
اس رپورٹ میں کچھ عالمی شہروں کی دولت میں گراوٹ آئی ہے۔ مثال کے طور پر لندن نے گزشتہ دہائی میں اپنی کروڑ پتی آبادی کا 10 فیصد کھو دیا۔ اس کی وجہ میں برطانیہ کا یورپی یونین سے نکلنے کا فیصلہ بھی شامل تھا۔ ہانگ کانگ میں کروڑ پتی افراد کی تعداد میں 4 فیصد کمی آئی ہے کیونکہ وبائی امراض کے دوران چین کے لاک ڈاؤن کے بعد امیر لوگ سنگاپور چلے گئے۔ اس فہرست میں ترقی پذیر شہروں میں چین کا شینزن بھی شامل ہے جہاں پچھلی دہائی کے بالمقابل کروڑ پتیوں کی تعداد میں 140 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ہندوستان کا بنگلورو ، ویتنام کا ہو چی منچ سٹی اور امریکہ کے اسکاٹ لینڈ و ایریزونا میں بھی گزشتہ 10 سالوں میں کروڑ پتیوں کی آبادی دوگنی سے بھی زیادہ ہو گئی ہے۔
دبئی مشرق وسطیٰ کا امیر ترین شہر ہے جو عالمی سطح پر 21 ویں نمبر پر ہے۔ فی کس دولت کی بنیاد پر موناکو دنیا میں نمبر 1 پر ہے، اس کے 40 فیصد سے زائد باشندے کروڑ پتی ہیں۔ ہِنلے اینڈ پارٹنرس کی سی ای او جوایرگ اسٹیفن کے مطابق گزشتہ چند سالوں میں مالیاتی مارکیٹ میں اچھال نے دنیا کے سب سے امیر شہروں میں اضافہ کیا ہے۔ 2023 میں گلوبل ایکویٹی میں 20 فیصد کا اضافہ ہوا اور اس سال یہ تقریباٍ 7 فیصد بڑھا ہے۔