International

نیتن یاہو ٹرمپ کی انتخابی کامیابی کے بعد بائیڈن کے ممکنہ انتقام سے فکرمند

19views

تل ابیب 08 نومبر (ایجنسی) اسرائیلی اخبار’یدیعوت احرونوت‘ نے انکشاف کیا ہے کہ امریکہ میں صدارتی الیکشن کے بعد اسرائلی حکومت نتائج کابےتابی کے ساتھ انتظار کررہی تھی۔ الیکشن کی رات وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے ایک مشیر نے رات بھرجاگ کر نتائج کو دیکھا۔نام لیے بغیر اسرائیلی اخبار نے بتایا کہ ٹرمپ کی جیت پر وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے سکھ کا سانس لیا کیونکہ نتیجہ ان کی مرضی کے مطابق آیا تھا اور ٹرمپ جیت گئے تھے۔ اگرچہ ٹرمپ کے بعض بیانات پر نیتن یاھو کو تحفظات تھے مگر اس کے باوجود وہ ٹرمپ کی جیت کے لیے پرامید تھے۔نیتن یاہو کا خیال ہے کہ وہ ٹرمپ کے ساتھ اچھی طرح سے کام کر سکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جو لوگ ان پر اثر انداز ہوتے ہیں وہ ڈیموکریٹک انتظامیہ کے مقابلے میں “صحیح طرف کھڑے ہیں”۔ نیتن یاھو کے خیال میں ڈیموکریٹک کے کچھ لیڈر انہیں حقیر سمجھتے ہیں اور ان کے خاتمے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس لیے انہیں یقین ہے کہ ٹرمپ اسرائیل کے لیے صحیح انتخاب ہیں، لیکن اسرائیل کے لیے اس کا کیا مطلب ہے؟ سب سے پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ امریکہ اب سے لے کر 20 جنوری تک ڈیموکریٹ صدر ہی کے اختیار میں ہے اور ٹرمپ کی حلف برداری تک جوبائیڈن ہی سیاہ سفید کے مالک ہیں۔
بائیڈن کے آخری دو مہینوں سے ڈرنا چاہیے
نیتن یاھو کو خدشہ ہے کہ جوبائیڈن ان کے ساتھ ’باراک اوباما‘ جیسا کھیل نہ کھیلیں۔ انہوں نے 23 دسمبر 2016ء کو سلامتی کونسل میں اسرائیل کے خلاف پیش کی گئی ایک قرار داد کو ویٹو کرنے سے گریز کیا تھا۔اس وقت صدر اوباما اپنے اقتدار کے آخری ایام میں تھے۔ سلامتی کونسل میں یہودی بستیوں کوغیر قانونی قرار دینے کے لیے ایک قرارداد منظور کی گئی تھی۔ امریکہ نے اسے خلاف روایت ویٹو نہیں کیا تھا۔ اس قرارداد کی وجہ سے اسرائیل کو قانونی طور پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالتوں میں ممکنہ قانونی چارہ جوئی کا دروازہ کھل گیا تھا۔ نیتن یاھو کو خدشہ ہے جاتے جاتے جوبائیڈن بھی ان کے لیے کوئی نئی مشکل کھڑی نہ کردیں۔ایسا لگتا ہے کہ بائیڈن اپنے آخری دو مہینوں میں غزہ میں یرغمال بنانےاسرائیلیوں کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے دباؤ کو تیز کرنے اور نیتن یاہو سے رعایتوں کا مطالبہ کرنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔وہ ممکنہ طور پر تل ابیب سے غزہ کے متنازعہ فلاڈیلفیا کوریڈور سے دستبرداری اور اسی طرح کے اقدامات کا مطالبہ کرسکتے ہیں۔ امکان ہے کہ وہ لبنان اور اسرائیل کے درمیان قرارداد 1701 کو فعال کرنے پر زور دیں گے۔ یہ ایک ایسا رجحان ہے جس کےبارے میں نیتن یاہوخدشات کا اظہار کرتے نظرآتے ہیں۔نیتن یاہو تمام محاذوں پر جنگ کے بعد ٹرمپ اور ان کی ٹیم کے ساتھ اسرائیل کے حوالے سے مکمل تعاون قائم کرنے کی کوشش کریں گے۔ لبنان، غزہ، ایران اور یرغمالی جیسے مسائل پر انہیں ٹرمپ کی حمایت کی امید ہے۔ ٹرمپ کے حلف برداری کے فوراً بعد انہیں وائٹ ہاؤس کا دعوت نامہ موصول ہونے کا امکان ہے۔ تاہم ابھی اس کے لیے دو ماہ کا عرصہ موجود ہے اور ابھی پلو کے نیچے سے بہت سا پانی گذرے گا۔
سب سے زیادہ کامیابیاں اور کم سے کم سمجھوتے
تاہم کسی کو یقین نہیں ہے کہ نیتن یاہو کے لیے ٹرمپ کے ساتھ زندگی کس حد تک گلابی ہو گی۔ نئے صدر لبنان اور غزہ میں جنگ کو ختم کرنا چاہتے ہیں اور وہ اس سے پہلے بھی کئی بار اس بات کو دہرا چکے ہیں۔ لہٰذا نیتن یاہو کو اس مقصد تک پہنچنے کے لیے اس کے ساتھ قریبی تعاون کرنے کی ضرورت ہوگی تاکہ وہ اسرائیل کو سب سے بڑی کامیابیوں اور کم سے کم رعایتوں کے ساتھ مل سکے۔نیتن یاہو کو واشنگٹن میں اپنے نئے سفیر کے بارے میں بھی جلد فیصلہ کرنا ہو گا۔ امکان ہے کہ وہ مائیک ہرزوگ کی مدت ملازمت میں توسیع نہیں کریں گے، بلکہ ایک نئے سفیر کا انتخاب کریں گے۔وہ رون ڈرمر کو واشنگٹن واپس بھیج سکتے حالانکہ وہ ایسا کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ نیتن یاہو اپنے سیاسی مشیر اوفیر فالک امریکہ میں اپنا سفیر مقرر کریں۔ایک اہم سوال یہ ہے کہ ٹرمپ کے اندرونی حلقے میں کون ہوگا، کیونکہ اسرائیل کو مائیک پومپیو جیسے کسی کو وزیر دفاع کے طور پر دیکھنے کی امید ہے۔ اسرائیل میں ٹرمپ کے سابق سفیر ڈیوڈ فریڈمین بھی ایک نمایاں کردار ادا کر سکتے ہیں جو یہودی آباد کاروں کو بہت خوش کرے گا۔
ایران کے ساتھ کشیدگی
ایک اور مسئلہ ایران ہے جو اگر اسرائیل پر حملے کرتا ہے۔ تہران کو بائیڈن کی طرف سے سخت ردعمل کا خطرہ ہے، جو اب سیاسی دباؤ سے آزاد ہے۔ دوسری طرف ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے سے عین قبل تہران اسرائیل کے ساتھ کشیدگی میں اضافے سے گریز کر سکتا ہے۔کسی بھی طرح سے ٹرمپ کی جیت اسرائیل پر حملہ کرنے یا منصوبہ بند ردعمل سے باز رہنے کے بارے میں ایران کے حتمی فیصلے میں ایک عنصر ہوگی۔ ان کی جیت بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے لیے گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے کے امکان کو بھی کم کر سکتی ہے۔

Follow us on Google News
Jadeed Bharat
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.