
تل ابیب،31جنوری(ہ س)۔غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر خان یونس میں آج جمعرات کے روز دو اسرائیلی قیدیوں اربیل یہود اور گادی موزیز کی صلیب احمر کو حوالگی کے موقع پر افراتفری اور بگھدڑ کے حوالے سے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کا رد عمل آ گیا۔آج “ایکس” ویب سائٹ پر اپنی ٹویٹ میں نیتن یاہو نے لکھا “میں انتہائی خطرناک طور پر ان حیران کن مناظر کو دیکھ رہا ہوں جو ہمارے یرغمالیوں کی رہائی کے موقع پر دیکھنے میں آئے. میں وساطت کاروں سے اس بات کی ضمانت کا مطالبہ کرتا ہوں کہ اس طرح کے خطرناک مناظر آئندہ نہیں دہرائے جائیں گے اور میں اپنے یرغمالیوں کی سلامتی کی بھی ضمانت مانگتا ہوں”۔آج خان یونس میں سات یرغمالیوں (دو سرائیلی اور پانچ تھائی شہریوں) کو صلیب احمر کی گاڑیوں کے حوالے کرنے کی جگہ پر لوگوں کا ایک سیلاب امڈ آیا۔ اس موقع پر حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز اور اسلامی جہاد کے عسکری ونگ القدس بریگیڈز کے ارکان بھی بڑی تعداد میں تعینات تھے۔اسرائیلی خاتون قیدی اربیل یہود کو القسام کے متعدد ارکان کے حصار میں صلیب احمر کے حکام کے حوالے کیا گیا۔ لوگوں کے بڑے ہجوم کے سبب صلیب احمر کی وہ گاڑیاں کافی دیر تک پھنسی رہیں جن میں اربیل، موزیز اور پانچ تھائی شہری سوار تھے۔دوسری جانب اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ صلیب احمر نے اربیل اور موزیز کو اسرائیلی فوج کے حوالے کر دیا ہے۔ ان دونوں کو پانچ غیر ملکیوں (تھائی باشندوں) کے ہمراہ اسرائیل منتقل کر دیا گیا۔یاد رہے کہ فائر بندی کے معاہدے کا نفاذ رواں ماہ 19 جنوری کو ہوا تھا۔ یہ معاہدہ 3 مرحلوں پر مشتمل ہے جن میں پہلا مرحلہ 42 روز تک جاری رہے گا۔اب تک مجموعی طور پر 7 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جا چکا ہے۔ ان کے مقابل 290 فلسطینیوں کو آزاد کیا گیا جن میں 121 عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔
