اس فوجی اتحاد کو روس کے خلاف جنگ میں یوکرین کی مدد کرنے کی وجہ سے گولہ بارود کی کمی کا سامنا کرنا پڑا رہا ہے۔ نیٹو ممالک مارچ تک کییف کو توپ خانے کے 10 لاکھ گولوں کی فراہمی کے ہدف سے بھی کافی پیچھے ہے۔مغربی فوجی اتحاد نیٹو نے 155 ملی میٹر قُطر کے دو لاکھ سے زائد توپ کے گولوں کی خریداری کے لیے 1.2 بلین ڈالر کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ نیٹو کے رکن ممالک روس کے خلاف جنگ میں یوکرینی فوج کی مدد کے لیے بھاری گولہ بارود کی کھیپ بھجوانے کے بعد اپنے ذخائر ختم کر چکے ہیں۔
یوکرین کے 7 راکٹوں اور 4 بغیر پائلٹ فضائی گاڑیوں کو تباہ کر دیا گیا: روسی فضائی دفاعی فورسز
منگل کے روز کے گئے اس تازہ ترین دفاعی سودے کے تحت نیٹو نے فرانسیسی فرم نیکسٹر اور جرمنی کی یونگ ہانس مائیکروٹیک کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ حکام کا اندازہ ہے کہ تقریباً 220,000 توپ کے گولے حاصل کیے جائیں گے اور نیٹو کے ارکان کو ان کی ترسیل 2025ء کے آخر میں شروع ہو جائے گی۔
نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگ نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ہمارے اتحادی اپنے گولہ بارود کے ذخائر کو دوبارہ بھریں کیونکہ ہم یوکرین کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ امریکی قیادت والے اتحاد نے گزشتہ سال دفاعی پیداوار کو بڑھانے کے لیے ایک منصوبہ شروع کیا تھا اور اس کے بعد سے تقریباً 10 بلین ڈالر مالیت کے گولہ بارود کی خریداری کے مشترکہ معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔
امریکہ نے روس کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان کیا
ان میں یورپ میں تیار کردہ ایک ہزار پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس میزائلوں کی خریداری کا معاہدہ بھی شامل ہے جس پر گزشتہ ماہ دستخط ہوئے تھے۔ یورپی یونین نے بھی دفاعی پیداوار بڑھانے کے لیے اپنی کوششیں شروع کی ہیں لیکن 27 ممالک کا یہ اتحاد مارچ تک کییف کوتوپ خانے کے لیے 10 لاکھ گولوں کی فراہمی کے ہدف سے ابھی بہت پیچھے ہے۔
نیٹو کی جا نب سے اپنے گولہ بارود کے اسٹاک کو دوبارہ بھرنے اور پیداوار کو بڑھانے کا دباؤ اس وقت سامنے آیا ہے، جب امریکہ کی جانب سے یوکرین کے لیے مستقبل میں بھی حمایت جاری رکھنے کے معاملے پر شکوک و شبہات جنم لے رہے ہیں۔ اسٹولٹن برگ نے اصرار کیا کہ کییف کے حامی ”یوکرین کی ان سسٹمز، ہتھیاروں اور گولہ بارود کے ساتھ مدد کریں گے، جو اسے ایک خود مختار ملک کے طور پر غالب آنے کے لیے درکار ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ فوجی اتحاد کو فی الحال ”نیٹو کے کسی اتحادی کے خلاف کوئی براہ راست یا بالواسطہ خطرہ نظر نہیں آتا۔‘‘ نیٹو نے ماسکو کو کسی بھی جارحیت سے باز رکھنے کے لیے اپنے مشرقی دفاع کو بڑھا دیا تھا۔