مختار انصاری کا انتقال، جیل میں دل کا دورہ پڑنے پر لایا گیا تھا اسپتال، مئو-غازی پور میں دفعہ 144 نافذ
اتر پردیش کے زور آور لیڈر اور سابق رکن اسمبلی مختار انصاری کا آج باندہ میڈیکل کالج میں علاج کے دوران انتقال ہو گیا۔ مختار انصاری کو باندہ جیل میں دل کا دورہ پڑا تھا جس کے بعد فوری طور پر انھیں درگاوتی میڈیکل کالج اسپتال میں داخل کرایا گیا، حالانکہ ان کی حالت بہتر نہیں ہو سکی اور اسپتال میں ہی آخری سانس لی۔ مختار انصاری کو دل کا دورہ پڑنے کی خبر سن کر باندہ کے ضلع مجسٹریٹ اور ایس پی جیل فوراً جیل پہنچے تھے اور آناً فاناً میں انھیں اسپتال پہنچایا گیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مختار انصاری کو الٹی کی شکایت اور بیہوشی کی حالت میں اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں داخل کرایا گیا تھا۔ فوراً ہی 9 ڈاکٹرس کی ٹیم علاج میں مصروف ہو گئی، لیکن کافی کوششوں کے بعد بھی دورۂ قلب سے مختار انصاری کی موت ہو گئی۔ بتایا جا رہا ہے کہ بیرک میں مختار انصاری اچانک بیہوش ہو کر گر گئے تھے جس کے بعد ڈاکٹروں کی ٹیم حرکت میں آ گئی تھی۔
مختار انصاری کی موت کے بعد اتر پردیش میں پولیس کو ہائی الرٹ پر رہنے کی ہدایت دے دی گئی ہے۔ مئو، باندہ اور غازی پور میں تو دفعہ 144 نافذ کر دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں باندہ میڈیکل کالج کو چھاؤنی میں تبدیل کر دیا گیا ہے تاکہ کسی بھی طرح سیکورٹی کا مسئلہ پیدا نہ ہو۔
اس درمیان مختار انصاری اور ان کے کنبہ کا کیس الٰہ آباد ہائی کورٹ میں دیکھنے والے وکیل اجئے شریواستو پریاگ راج سے باندہ کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جیل یا انتظامیہ کی طرف سے ابھی تک مختار انصاری کے کنبہ کو کسی بھی طرح کی خبر نہیں دی گئی ہے۔ حالانکہ مختار کے بیٹے عمر انصاری بھی باندہ کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ گھر والوں نے انھیں جانکاری دی ہے کہ غازی پور میں گھر کے آس پاس پولیس کی سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔