
58views
امپھال، 9 فروری:۔ (ایجنسی) منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ نے اتوار کے روز اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ انہوں نے یہ فیصلہ نئی دہلی میں مرکزی وزیر داخلہ امِت شاہ سے ملاقات کے بعد کیا۔ مسٹر سنگھ نے اپنا استعفیٰ راج بھون میں گورنر اجے کمار بھلّا کو پیش کیا۔ اس موقع پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن پارلیمنٹ سمبت پاترا، ریاستی وزرا اور متعدد ارکان اسمبلی بھی موجود تھے۔ گزشتہ برس ریاست میں ہونے والے نسلی تشدد کے سبب این بیرین سنگھ کو شدید دباؤ کا سامنا تھا۔ وہیں گورنر نے انہیں نئی حکومت کے قیام تک ذمہ داری نبھانے کی ہدایت دی ہے۔ ایسے میں این بیرین سنگھ منی پور کے نگراں وزیر اعلیٰ کے طور پر کام کریں گے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) ذرائع کے مطابق نئے وزیر اعلیٰ کے نام کا اعلان ایک دو دن میں کر دیا جائے گا۔ این بیرن سنگھ کو ریاست میں ذات پات کے تنازع سے نمٹنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ گزشتہ ہفتے اسمبلی اسپیکر ستیہ ورت کو دہلی بلائے جانے کے بعد منی پور میں اقتدار کی تبدیلی کے آثار نظر آنے لگے تھے۔ اس کے بعد دیہی ترقی اور پنچایتی راج کے وزیر یومن کھیم چند بھی دہلی آئے تھے۔ نومبر 2023 میں جیریبام میں تین خواتین اور ان کے بچوں کے قتل کے بعد حالات مزید خراب ہو گئے تھے۔ اس دوران قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کی اتحادی جماعت نیشنل پیپلز پارٹی (این پی پی) نے حکومت سے اپنی حمایت واپس لے لی اور قیادت میں تبدیلی کا مطالبہ کیا۔ منی پور میں تشدد کا آغاز 3 مئی 2023 کو ہوا تھا جب میتئی برادری کو درج فہرست قبائل میں شامل کرنے کے منی پور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف آدیواسی طلبہ یونین (اے ٹی ایس یو ایم) نے احتجاجی ریلی نکالی۔ اس کے بعد سے ریاست میں کشیدگی برقرار ہے۔ اب تک 200 سے زائد افراد جان سے جا چکے ہیں جبکہ ہزاروں بے گھر ہو چکے ہیں۔ حالات پر قابو پانے کے لیے مرکز کو نیم فوجی دستے تعینات کرنا پڑے۔
گزشتہ سال کے آخر میں این بیرین سنگھ نے عوام سے معافی مانگی تھی اور اعتراف کیا تھا کہ سال 2023 ریاست کے لیے مشکل ترین ثابت ہوا۔ انہوں نے امید ظاہر کی تھی کہ 2025 میں منی پور میں حالات معمول پر آ جائیں گے۔ تاہم، بڑھتے دباؤ اور سیاسی ہلچل کے باعث انہیں بالآخر اپنے عہدے سے سبکدوش ہونا پڑا۔ ذرائع نے بتایا کہ دہلی انتخابات میں بی جے پی کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے پارٹی ہائی کمان نہیں چاہتی کہ منی پور کی صورتحال کسی بھی طرح سے بڑھتے ہوئے مثبت سیاسی ماحول کو متاثر کرے۔
