لوک سبھا: اویسی نے حلف برداری کے بعد ’جئے بھیم، جئے میم، جئے فلسطین‘ کا لگایا نعرہ، بی جے پی اراکین پارلیمنٹ ناراض
اٹھارہویں لوک سبھا کا اجلاس جاری ہے اور آج اس کے کئی اراکین نے ایوان میں حلف برداری کی۔ ان میں آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) چیف اور رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی بھی شامل ہیں۔ انھوں نے اپنی حلف برداری جن الفاظ کے ساتھ ختم کی، اس پر بی جے پی اراکین پارلیمنٹ ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں۔
دراصل اسدالدین اویسی کو جب پروٹیم اسپیکر نے لوک سبھا کی شکل میں حلف لینے کے لیے مدعو کیا، تو اویسی نے سب سے پہلے بسم اللہ پڑھا۔ اس کے بعد انھوں نے اردو زبان میں حلف لیا، اور پھر جانے سے پہلے انھوں نے کہا ’’جئے بھیم، جئے میم، جئے تلنگانہ، جئے فلسطین۔‘‘ اس نعرہ سے بی جے پی اراکین پارلیمنٹ کچھ ناراض ہوئے اور ایوان میں کچھ ہلچل سی محسوس ہوئی۔ لیکن اویسی خاموشی سے دستخط کرنے کے لیے ذمہ داران کی طرف بڑھ گئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اویسی کی طرف سے ایوان میں ’جئے فلسطین‘ کہے جانے پر مرکزی وزیر جی. کشن ریڈی نے اعتراض ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’آج اے آئی ایم آئی ایم رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے پارلیمنٹ میں جئے فلسطین کا جو نعرہ دیا ہے، وہ بالکل غلط ہے۔ یہ ایوان کے اصول کے خلاف ہے۔ یہ ہندوستان میں رہ کر ’بھارت ماتا‘ کو جئے نہیں بولتے۔ لوگوں کو سمجھنا چاہیے کہ یہ ملک میں رہ کر غیر آئینی عمل کرتے ہیں۔‘‘
بہرحال، اٹھارہویں لوک سبھا کے پہلے اجلاس کے دوسرے دن منگل کے روز کئی نومنتخب اراکین نے حلف لیا۔ ان میں اوم برلا، پی پی چودھری، امرندر سنگھ راجہ وڈنگ، چرنجیت سنگھ چنّی، ہرسمرت کور بادل، سپریا سولے، نارائن رانے، شری کانت شندے اور سمبت پاترا سمیت کئی اہم نام شامل ہیں۔ اٹھارہویں لوک سبھا کے پہلے اجلاس کی شروعات پیر یعنی 24 جون سے ہوئی تھی جس میں وزیر اعظم بنریندر مودی اور ان کی کابینہ کے کچھ اراکین نے حلف برداری کی تھی۔