National

لوک سبھا انتخابات سے قبل پارٹی بدلنے والے لیڈران کو عوام نے کیا خارج، 13 میں سے 9 کی ہار

64views

لوک سبھا انتخابات میں تمام حربے آزمانے کے بعد بھی بی جے پی کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ وہ اکثریت کے نشان تک نہیں پہنچ سکی اور اسے صرف 240 نشستیں حاصل ہوئیں۔ این ڈی اے کو 293 سیٹیں ملیں۔ جبکہ انڈیا اتحاد کو 233 سیٹیں ملیں۔ اس سب کے درمیان جن لیڈروں نے انتخابات سے پہلے پالا بدلنے والے لیڈران کا چرچا ہو رہا ہے۔ یہ لیڈر یا تو بی جے پی میں شامل ہوئے یا دوسری پارٹیوں میں چلے گئے۔ ان میں سے کئی لیڈروں نے الیکشن بھی لڑا۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ پارٹیاں بدل کر الیکشن لڑنے والے کتنے لیڈر جیتے اور کتنے کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا؟

انتخابات سے قبل جن لیڈران نے اپنی پارٹی چھوڑ کر دوسری پارٹیوں میں شمولیت اختیار کی ان میں بیشتر وہ تھے جن پر سی بی آئی، محکمہ انکم ٹیکس اور ای ڈی نے کارروائی کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق 13 میں سے 8 لیڈران بی جے پی میں شامل ہوئے تھے۔ کانگریس سے 7 اور ترنمول کانگریس سے ایک، جھارکھنڈ وکاس پارٹی اور پی ای پی سے دو دو نے کانگریس میں شمولیت اختیار کی۔ انتخابات سے قبل جن لیڈروں نے اپنی پارٹی بدلی ان میں مہاراشٹر میں شیو سینا شندے دھڑے کی یامنی جادھو، مغربی بنگال میں بی جے پی کے تاپس رائے، جھارکھنڈ میں کانگریس کے پردیپ یادو، راجستھان میں بی جے پی کے جیوتی مردھا جیسے نام شامل ہیں۔

جن 13 لیڈروں نے پارٹی بدلی اور ہار گئے ان میں سے 7 کا تعلق بی جے پی یا اس کے اتحادیوں سے تھا۔ ہارنے والوں میں راجستھان کے ناگور سے جیوتی مردھا، اتر پردیش کے جونپور سے کرپاشنکر سنگھ، کولکاتا نارتھ سے تاپس رائے، آندھرا پردیش کے اراکو سے کوٹھاپلی گیتا، پٹیالہ سے پرنیت کور اور جھارکھنڈ کے سنگھ بھوم سے گیتا کوڑا شامل ہیں۔ وہیں شیو سینا شندے دھڑے کی یامنی جادھو ممبئی ساؤتھ سے الیکشن ہار گئیں۔ وہیں کانگریس کے پردیپ یادو جھارکھنڈ کے گوڈا سے الیکشن ہار گئے۔

Follow us on Google News