National

کسان تحریک: شمبھو بارڈر پر احتجاج جاری، نوجوان کی موت کے بعد مظاہرین مشتعل، یومِ سیاہ کا اہتمام

127views

نئی دہلی: اپنے مطالبات کے لیے دہلی روانہ ہونے والے کسانوں کا پنجاب-ہریانہ سرحدوں پر احتجاج لگاتار جاری ہے۔ پولیس کسانوں کو ہریانہ میں داخل نہیں ہونے دے رہے ہیں اور ان پر کئی مرتبہ طاقت کا استعمال کیا جا چکا ہے۔ مشتعل کسان آج جمعہ (23 جنوری) کو یوم سیاہ کا اہتمام کر رہے ہیں۔

حیدرآباد: بی آر ایس کی رکن اسمبلی لسیا نندیتا کی سڑک حادثے میں موت

دریں اثنا، بدھ کے روز پنجاب-ہریانہ کے کھنوری بارڈر پر پولیس اور مظاہرین کی جھڑپ کے دوران ایک 21 سالہ نوجوان شوبھکرن کی موت ہو گئی، جس کے بعد مظاہرین مزید مشتعل ہو گئے۔ کسانوں کا مطالبہ ہے کہ کسان پر مبینہ طور پر گولی چلانے والوں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا جائے اور اس کے لواحقین کو ایک کروڑ روپے بطور معاوضہ فراہم کئے جائیں۔

مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ اور شیو سینا کے سینئر لیڈر منوہر جوشی کا 86 سال کی عمر میں انتقال

کسان رہنما سرون سنگھ پنڈھیر نے کسان شوھکرن سنگھ کی موت پر بیان دیتے ہوئے کہا، ’’ہم نے پنجاب حکومت سے مذاکرات کیے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ حملہ آوروں کے خلاف دفعہ 302 (قتل) کے تحت مقدمہ درج کیا جائے۔ پنجاب حکومت شوبھکرن سنگھ کو ‘شہید’ کا درجہ دے۔ 14 گھنٹے سے زیادہ وقت گزر چکا ہے لیکن پنجاب حکومت کوئی جواب نہیں دے رہی۔‘‘

لوگوں کی آواز دبا کر جمہوریت کا قتل کر رہی مودی حکومت، عوام اسے سخت جواب دے گی: راہل گاندھی

کسان رہنما پنڈھیر نے بتایا، ’’کسان شوبھکرن سنگھ کی لاش اسپتال میں پڑی ہے۔ پنجاب حکومت شہادت کی توہین کر رہی ہے، یہ قابل مذمت ہے۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ جائے وقوعہ کی تفتیش کرنی ہوگی۔ مجھے نہیں لگتا کہ ہم ابھی شوبھکرن سنگھ کی آخری رسومات ادا کر پائیں گے۔ پنجاب حکومت سے ابھی تک مذاکرات مکمل نہیں ہوئے۔‘‘

خیال رہے کہ پنجاب کے کسان مرکزی حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ ان کی فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت پر قانونی ضمانت فراہم کرے۔ شمبھو بارڈر پر ہزاروں کسان کئی دنوں سے ڈٹے ہوئے ہیں۔ کسان دہلی کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن وہاں موجود سیکورٹی فورسز انہیں آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دے رہی ہیں۔

Follow us on Google News