جدید بھارت نیو زسروس
رانچی، 15 فروری:۔ الائنس انڈیا سہاس پروجیکٹ کے تحت اترن سنستھا نے پریس کلب میں اسٹیٹ ویلفیئر بورڈ کی تشکیل کے تحت خواجہ سراؤں کے مختلف مسائل پر میڈیا سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ جھارکھنڈ کے سرائیکیلا، مغربی سنگھ بھوم، مشرقی سنگھ بھوم، رانچی اور دھنباد میں تقریباً پانچ ہزار خواجہ سراؤں کی آبادی ہے، جن میں سے صرف 70 لوگوں کے پاس ہی ٹی جی کارڈ بنے ہیں، انہوں نے ریاستی حکومت سے اپیل کی کہ وہ خواجہ سراؤں کی مردم شماری کرائے، تاکہ ان کی اصل تعداد معلوم ہو سکے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مساوات کے حق کے تحت خواجہ سراؤں کے لیے سرکاری اور نجی شعبوں میں ملازمتیں اور نشستیں یقینی بنائی جائیں۔ اس کے لیے حکومت کو ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ وہ بھی معاشرے اور خاندان کے دیگر افراد کی طرح آرام سے زندگی گزار سکیں۔
تشدد سے بے گھر ہونا پڑتا ہے : سادھوی
سادھوی امر ساکھی نے کہا کہ خواجہ سرا ہونے کا پتہ بچپن میں نہیں ہوتا لیکن یہ شناخت جوان ہونے پر بنتی ہے۔ اس دوران معاشرہ اور خاندان والے انہیں گھر سے نکال دیتے ہیں۔ اس کی وجہ سے کئی بار وہ ضروری دستاویزات حاصل نہیں کر پاتے ہیں کیونکہ ان کے گھر والے انہیں چھپا دیتے ہیں۔ ایسے میں انہیں سڑکوں پر گھومنے، ٹرینوں میں بھیک مانگنے جیسے حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جھارکھنڈ ہائی کورٹ کے وکیل ریتھک سنہا اور سماجی کارکن اوشا سنگھ نے کہا کہ آج ٹرانس جینڈر ویلفیئر بورڈ کے مسائل پر بات ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ 2014 میں NALSA کے فیصلے کے ذریعے تمام ریاستی حکومتوں کو ٹرانسجینڈر ویلفیئر بورڈ بنانے کی ہدایت دی گئی تھی، لیکن جھارکھنڈ میں ابھی تک اس سمت میں کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔ سادھوی امرجیت سخی نے پی آئی ایل کے ذریعے ٹرانس جینڈر ویلفیئر بورڈ کی تشکیل کا مطالبہ کیا تھا، لیکن یہ بورڈ صرف کاغذوں پر موجود ہے اور سات ماہ سے اس پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔



