Bihar

فلسطین قرارداد :حکومت ہند کا ووٹنگ میں حصہ نہ لینا افسوسناک

6views

ہندوستان کے دستوری نظرئیے کے خلاف: امیر شریعت

پھلواری شریف (پریس ریلیز21؍ستمبر 2024) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین سے متعلق قرارداد پر ووٹنگ میں انڈیا کے حصہ نہ لینے پر امیر شریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی سجادہ نشیں خانقاہ رحمانی مونگیر نے سخت افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ عالمی عدالتِ انصاف کے واضح کر دینے کے باوجود ’اسرائیل کو فلسطین سے اپنے غیر قانونی قبضے ختم کر دینے چاہئیں، اسرائیل کا فلسطین پر قبضہ غیر قانونی ہے اور یہ کہ اسرائیل فلسطین میں نسل کشی کر رہا ہے”،حکومت ہند کا دانستہ طور پر ووٹنگ میں حصہ نہ لینا بھارتی نظریہ اور دستور کی روح کے سراسر خلاف ہے۔حضرت امیر شریعت نے کہا کہ اقوام متحدہ نے ایک تجویز پیش کی جس میں 12 ماہ کے اندر اسرائیل کو کسی تاخیر کے بغیر مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اپنی غیر قانونی موجودگی ختم کرنے کو کہا گیا؛ لیکن اس قرارداد کی ووٹنگ میں بھارت نے حصہ نہیں لیا جس کا صاف مطلب ہے کہ بھارت نے اس قرارداد کی حمایت نہیں کی جس میں اسرائیل کی غیر انسانی سرگرمیوں اور نسل کشی پر روک لگانے کی مضبوط وکالت کی گئی ہے۔حضرت امیر شریعت نے مزید کہا کہ حماس کے قتل عام کے نام پر اسرائل کی جانب سے فلسطین میں لگاتار بھیانک بمباری جاری ہےجس سے پورا فلسطین تباہ و برباد ہو چکا ہے۔اب تک تقریباً 42 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جس میں ہزاروں عورتیں اور چھوٹے بچے شامل ہیں، 95 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہری زخمی ہیں۔ فلسطین کی تقریباً پوری آبادی کئی دفعہ بے گھر ہو چکی ہے۔ جینوسایڈ یعنی نسل کشی سے جو خوش قسمت بچ گئے ہیں وہ اپنی جان بچانے کے لیے عارضی خیمہ و تمبو میں رہنے پر مجبور ہیں جس پر بھی اسرائیل نے پچھلے دنوں بمباری کی ہے اور ملٹری اپریشن کیا ہے۔ان تمام مظالم پر روک لگانے اور فلسطینیوں کو دوبارہ جینے کی آس دینے کی طاقت جس قرارداد میں تھی اس پر حکومت ہند نے دستخط کرنے سے انکار کر کے اخلاقی سطح پر اپنے اپ کو بہت نیچے کر لیا۔ حضرت امیر شریعت نے فرمایا کہ گاندھی جی نے 26 نومبر سنہ 1938 کو ہریجن اخبار میں لکھا تھا کہ ’’فلسطین اسی معنی میں عربوں کا ہے جس معنی میں انگلستان انگریزوں کا ہے یا فرانس فرانسیسیوں کا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو دنیا کے کسی بھی دوسرے گروہ کی طرح خود ارادیت اور خود مختاری کا بنیادی حق حاصل ہے۔ ان کا اپنی زمین، اپنی زبان، اپنی ثقافت پر پورا پورا حق ہے اور یہ حق ان سے چھینا نہیں جاسکتا ۔ آزاد ہندوستان کی پالیسی بنانے والوں کی پالیسی اس سلسلے میں ہمیشہ حقیقت پسند اور عادلانہ رہی ہے کیونکہ انہوں نے جنگ آزادی کے موقع سے مسلمانوں کے اخلاق اور اخلاص کو دیکھا تھا اسی لیےاقوام متحدہ کی قرارداد 181 (29 نومبر 1947) کو حکومت ہند نے مسترد کر دیا تھا۔ یہ وہ قرار داد ہے جس نے فلسطین کو تقسیم کیا اور اب اسے اسرائیل کے جنگی جرائم کے مرکز کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ یہ بھی تاریخ ہے کہ غیر عرب ممالک میں ہمارا ملک پہلا تھا جس نے یاسر عرفات کی پی ایل او کو ایک تشدد پسند تنظیم کے بجائے فلسطین کا نمائندہ تسلیم کیا تھا اور 1988 میں فلسطین کو ملک بھی قبول کیا تھا۔اسی طرح سنہ 1977 میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی جیت کی ریلی کے دوران سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے فلسطین کی حمایت میں کہا تھا کہ ’’اسرائیل کو عربوں کے زیر قبضہ زمین خالی کرنی پڑے گی‘‘۔ ’’انہوں نے کہا تھا کہ کہا جا رہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے حکومت بنائی ہے، وہ عربوں کی حمایت نہیں کرے گی، اسرائیل کا ساتھ دے گی؛لیکن وہ صاف کر دینا چاہتے ہیں کہ ہر سوال کو خوبیوں اور خامیوں کی بنیاد پر دیکھیں لیکن مشرق وسطیٰ کے حوالے سے صورتحال واضح ہے کہ اسرائیل کو وہ عرب سرزمین خالی کرنی پڑے گی جس پر وہ قابض ہے‘‘۔حضرت امیر شریعت نے؛ کہا کہ فلسطین پر لگاتاراسرائیل کے جارحانہ حملے اور بمباری پر وزیر خارجہ نے فلسطین کے ساتھ یک جہتی کااظہار کیا تھا اور مسئلہ فلسطین کے مستقل حل کی وکالت کی تھی۔ اسی طرح ہند کی اکثریت کے جذبات کا احترام کرنے والے لیڈران نے فلسطین کے سفیر سے مل کر کہا تھا کہ وہ فلسطین کے ساتھ ہیں ۔ان چیزوں سے ایسا لگا تھا کہ مرکزی حکومت ملک کے پرانے موقف کی تائیدکرے گی لیکن فسلطین سے متلعق اس اہم قرار داد میں حصہ نہ لینے سےملک کے 141 کروڑ امن پسند شہریوں کی امیدوں پر پانی پھر گیا ہے۔حضرت امیر شریعت نے حکومت ہند سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس ناگفتہ بہ حالات میں فلسطین اور خصوصاً غزہ کے مظلوم مسلمانوں کا ساتھ دیں ، ملک کے نظرئیے اور پرانے موقف کی تائید کریں اور عالمی پیمانے پر ان کے تعاون کیلئے آگے آئیں ، ان کے درد کو محسوس کریں اور جس کرب میں وہ مبتلا ہیں اس سے باہر نکالنے کی کوشش کریں تاکہ ان پر عوام کا اعتماد بحال ہو سکے۔

Follow us on Google News
Jadeed Bharat
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.